اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے والی فلسطینی لڑکی جیل سے رہا

احد تمیمی اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد اپنے گاؤں واپس پہنچے پر خوشی کا اظہار کر رہی ہے۔

تھپڑ مارنے کے اس واقعے کی تفصیل احد تمیمی کی والدہ نے فیس بک پر ڈال دی تھی۔ اسرائیلی اہلکاروں نے اس واقعے کو اشتعال انگیز قرار دیا تھا۔

اسرئیل نے اُس نوجوان فلسطینی لڑکی کو آج رہا کر دیا جسے ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے کے جرم میں گرفتار کر کے قید کی سزا دی گئی تھی۔ سزا مکمل ہونے پر رہائی کے بعد 17 سالہ احد تمیمی نے کہا کہ وہ وکیل بن کر دریائے اُردن کے مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی۔

اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے کا واقعہ گزشتہ سال دسمبر میں پیش آیا تھا جس کے بعد احد تمیمی فلسطین کے لوگوں میں ایک ہیرو کی طرح مقبول ہو گئی تھی۔ احد تمیمی نے مغربی کنارے پر اپنے گاؤں نبی صالح میں ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مار دیا تھا۔ اس گاؤں میں اسرائیلی اہلکار زبردستی فلسطینیوں سے اُن کی زمینیں چھین کر یہودیوں کو آباد کرنے کیلئے بستیاں بنا تے رہے ہیں۔

تھپڑ مارنے کے اس واقعے کی تفصیل احد تمیمی کی والدہ نے فیس بک پر ڈال دی تھی۔ اسرائیلی اہلکاروں نے اس واقعے کو اشتعال انگیز قرار دیا تھا۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے احد تمیمی اور اُس کی والدہ سے ملاقات کے بعد احد تمیمی کو پر امن مزاحمت کے حوالے سے ایک نمایاں مثال قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس لڑکی نے دنیا کو ثابت کر دیا کہ وہ ہر حال میں اپنی زمین کی حفاظت کیلئے پرعزم ہے چاہے اس کیلئے کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔

گاؤں پہنچنے پر درجنوں فلسطینیوں نے اُس کا استقبال کیا۔ اُس نے لوگوں کی طرف ہاتھ ہلاتے ہوئے کہا کہ اسرائلی قبضے کے خلاف جدوجہد ہر حال میں جاری رکھی جائے گی۔

بعد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احد تمیمی نے کہا کہ وہ یونیورسٹی میں قانون کی ڈگری مکمل کرے گی اور پھر دنیا بھر کے ہر فورم پر فلسطین کے مسئلے کو اجاگر کرے گی۔

احد تمیمی نے کہا کہ جیل میں قید کے دوران اُس نے اپنے وطن کا پیغام بہترین انداز میں پیش کرنا سیکھا ہے۔

گرفتاری کے وقت تمیمی کی عمر 16 برس تھی۔ اُس پر 12 مختلف الزامات کی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ تاہم اس سال مارچ میں اُس نے اپنا جرم قبول کر لیا جس کے بعد اُس کی سزا میں کچھ کمی کر دی گئی۔ تمیمی نے گزشتہ سال دسمبر اب تک آٹھ ماہ جیل میں گزارے۔