فلسطینی اتھارٹی نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے کرونا وائرس کی صورت حال کے باعث بھیجی گئی امداد قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
قطر کے خبر رساں ادارے 'الجزیرہ' کے مطابق فلسطین کے وزیرِ صحت ڈاکٹر میہ الکلیہ نے امداد مسترد کرنے کی تصدیق ہے۔
ایک پریس کانفرنس میں میہ الکلیہ کا کہنا تھا کہ فلسطین نے متحدہ عرب امارات کی بھیجی گئی طبی آلات پر مشتمل امداد اس لیے مسترد کی کیوں کہ یہ بھیجنے سے قبل فلسطینی اتھارٹی سے رابطہ نہیں کیا گیا اور اسے نظر انداز کرکے یہ امداد بھیجی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین ایک آزاد ملک ہے۔ اس لیے متحدہ عرب امارات کو امداد بھیجنے سے قبل اس کی اتھارٹی سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کے قریب سمجھی جانے والے نیوز ایجنسی 'پی اے' کی رپورٹ کے مطابق حکام نے یہ فیصلہ امداد اسرائیل میں تل ابیب کے بن گورین ایئر پورٹ پہنچنے کے بعد کیا۔
خیال رہے کہ چار دن قبل منگل کو متحدہ عرب امارات کا ایک طیارہ فلسطینیوں کے لیے طبی امداد لے کر اسرائیل کے ایک ہوائی اڈے پر اترا تھا۔ یہ طیارہ یو اے ای کی ریاست ابوظہبی سے براہ راست تل ابیب پہنچی تھی۔ یہ متحدہ عرب امارات سے اسرائیل پہنچنے والی پہلی براہ راست پرواز بھی تھی۔ دونوں ممالک میں سفارتی تعلقات نہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
متحدہ عرب امارات کی سرکاری فضائی کمپنی اتحاد ایئر ویز نے براہ راست پرواز کی تصدیق کی تھی۔
'الجزیرہ' نے یو اے ای کی حکومت کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اماراتی حکام نے امداد بھیجنے سے قبل فلسطینی حکام سے کوئی رابطہ نہیں کیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی نے یہ امداد اس لیے قبول کرنے سے انکار کیا کیوں کہ وہ اسے اسرائیل اور عرب ممالک میں تعلقات معمول پر آنے کے لیے پُل سمجھتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے حکام سمجھتے ہیں کہ فلسطین کے عوام کے لیے بھیجی جانے والی کسی بھی قسم کی امداد کے لیے پہلے اتھارٹی سے رابطہ کیا جانا چاہیے۔
فلسطینی اتھارٹی کا خیال ہے کہ کوئی بھی امداد براہ راست اسرائیل بھیجنے کا مطلب تعلقات معمول پر ہونا ہے۔
اسرائیل کے اخبار 'ہارٹز' کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے امداد قبول کرنے سے انکار کے بعد اب یہ امداد مغربی کنارے کے بجائے غزہ بھیج دی جائے گی۔
متحدہ عرب امارات نے یہ امداد مغربی کنارے اور غزہ دونوں جگہ میں مقیم فلسطینیوں کے لیے بھیجی تھی۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں بھی کرونا وائرس پھیلنا شروع ہو گیا ہے اور کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ حکام نے 53 افراد میں وائرس کی تصدیق کی ہے۔
خیال رہے کہ متعدد عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی تردید کرتے ہیں۔ البتہ اردن نے 1978 جب کہ مصر نے 1994 میں اسرائیل سے امن معاہدے کیے ہیں۔
گزشتہ کچھ برسوں میں مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک نے پس منظر میں اسرائیل سے تعلقات بحال کیے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
دو ماہ قبل سعودی عرب نے بھی اسرائیل کے مسافر طیارے کو پہلی بار فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔ ریاض نے اسرائیل پر گزشتہ سات دہائیوں سے یہ پابندی عائد کی ہوئی تھی۔
اسی طرح گزشتہ برس اکتوبر میں اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اومان کے سلطان قابوس سے مسقط میں ملاقات کی تھی۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم کا اومان کا دورہ غیر متوقع اور اور غیر اعلانیہ تھا۔