امریکہ: کولمبیا یونیورسٹی کے مظاہروں میں مدد کرنے والا فلسطینی طالب علم گرفتار

خلیل محمود کو ینیورسٹی کے مینہیٹن کیمپس سے گرفتار کیا گیا۔ فائل فوٹو۔

ویب ڈیسک _امریکہ کے وفاقی امیگریشن حکام نے کولمبیا یونیورسٹی میں اسرائیل مخالف مظاہروں میں نمایاں کردار ادا کرنے والے فلسطینی طالب علم کو گرفتار کرلیا ہے۔

گرفتار ہونے والے طالبِ علم محمود خلیل کی وکیل ایمی گریئر نے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ اتوار کو امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ(آئی سی ای) کے اہلکاروں نے ان کے موکل کو کولمبیا یونیورسٹی کے مین ہیٹن کیمپس سے تحویل میں لیا ہے ۔

وکیل ایمی گریئر کا کہنا تھا کہ انہوں نے گرفتاری کے دوران فون پر آئی سی ای کے ایجنٹس سے بات کی جن کا کہنا تھا کہ وہ محکمۂ خارجہ کی جانب سے خلیل کا اسٹوڈنٹ ویزا منسوخ کرنے کے احکامات پر عمل درآمد کرا رہے ہیں۔

وکیل کے بقول جب انہوں نے ایجنٹ کو بتایا کہ خلیل گرین کارڈ ہولڈر ہیں اور امریکہ کے مستقل مکین ہیں۔ تو ان کے بقول ایجنٹ نے کہا کہ اسے بھی منسوخ کیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کی غزہ جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے غیرملکی طلبہ کو ملک بدر کردیں گے۔

ان کے صدر منتخب ہونے کے بعد اسرائیل مخالف مظاہروں میں شریک کسی طالب علم کی گرفتاری کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

گزشتہ برس امریکہ کی مختلف جامعات میں ہونے والے مظاہروں میں شریک ہونے والے غیر ملکی طلبہ کے بارے میں ٹرمپ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس جیسی دہشت گرد تنظیم کی حمایت کرکے امریکہ میں رہنے کے حق سے محروم ہو گئے ہیں۔

خلیل محمود گریجویشن کے طالب علم ہیں۔ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ احتجاجی کیمپ ہٹانے سے متعلق ہونے والے مذاکرات میں شریک ہوئے تھے۔ اسی وجہ سے وہ ان چند ایکٹوسٹ طلبہ میں شامل تھے جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر کی تھی۔

وکیل گریئر کا کہنا ہے کہ خلیل کی آٹھ ماہ کی حاملہ اہلیہ کو بھی ان تک رسائی نہیں دی جا رہی اور انہیں نیو جرزی میں تارکین وطن کی حراست کے مرکز منتقل کیا گیا ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایجنٹس کو یونیورسٹی کی حدود میں داخل ہونے سے قبل وارنٹ دکھانا ہوتا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ خلیل کی گرفتار ی سے قبل ایسا کوئی ورانٹ فراہم کیا گیا تھا یا نہیں۔

ترجمان نے خلیل کی گرفتاری پر بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

SEE ALSO: امریکہ کی جامعات میں کب کب احتجاجی تحریکیں سامنے آئیں؟

’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کا کہنا ہے کہ محکمۂ خارجہ، ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی اور آئی سی ای سے اس معاملے پر ردِ عمل کے لیے پیغامات ارسال کیے گئے ہیں۔

قوانین کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی دہشت گرد گروہ کی حمایت سمیت مختلف جرائم میں ملوث ہونے کی صورت میں گرین کارڈ ہولڈر کو بھی ملک بدر کر سکتی ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق امیگریشن جج ہی کسی کی مستقل رہائش منسوخ کرنے کا حتمی فیصلہ کرسکتے ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔