پاکستان کی فوج نے جمعے کے روز کہا ہے کہ امریکی امداد بند ہونے سے سکیورٹی کے باہمی تعاون اور علاقائی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ تاہم، اس سے پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے عزم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
میجر جنرل آصف غفور نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’پاکستان پیسوں کی خاطر نہیں، بلکہ امن کے لیے لڑ رہا ہے‘‘۔
ٹرمپ انتظامیہ نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ جب تک پاکستان افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف ’’فیصلہ کُن کارروائی‘‘ نہیں کرتا، پاکستان کو دی جانے والی کروڑوں ڈالر پر مشتمل فوجی امداد معطل رہے گی۔
شدت پسند گروپ مبینہ طور پر پاکستانی علاقے سے کارروائیاں اور افغانستان میں امریکی افواج پر حملے کرتے ہیں۔
میجر جنرل غفور نے کہا کہ’’سکیورٹی اعانت کی بندش سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پاکستان کا عزم ہرگز متاثر نہیں ہوگا۔ تاہم، یہ پاکستان امریکی سکیورٹی تعاون اور علاقائی امن کی کوششوں پر ضرور اثرانداز ہوگا‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ فوج کی قیادت والی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی مدد سے دہشت گردوں کو ’’بلا امتیاز‘‘ نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں حقانی گروپ بھی شامل ہے، جنھیں ’’شدید جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا‘‘۔ جنرل غفور نے کہا ہے کہ پاکستان کی حدود میں دہشت گردوں کے مزید ’’منظم‘‘محفوظ ٹھکانے نہیں رہے۔
فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’’ہماری نیت پر شک کرنا دیرپہ امن اور استحکام کی جانب یکساں مقاصد کے حصول کے لیے اچھا نہیں ہے۔ پاکستان اپنے اور امن کے بہترین مفاد میں اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا‘‘۔