پاکستان میں جزام کے مریضوں کے لیے اپنی ساری زندگی وقف کردینے والی جرمن ڈاکٹر رتھ فاؤ کی آخری آرام گاہ اب پاکستان کی پہلی ’اسمارٹ قبر‘ بن گئی ہے۔ اسمارٹ اس لیے کہ یہ پہلی ایسی قبر ہے جس پر ’کیو آر‘ کوڈ کی سہولت موجود ہے۔
کوئی بھی ایسا شخص جو ڈاکٹر رتھ فاؤ کی زندگی اور ان کی خدمات یا دیگر معلومات جاننے کا خواہش مند ہو، وہ اپنے موبائل فون کے ذریعے قبر پر بنے 'کیو آر' کوڈ کو لمحوں میں اسکین کرکے یہ معلومات حاصل کرسکتا ہے۔
اسی سے ملتی جلتی ٹیکنالوجی کراچی میں واقع ایک اور مشہور قبرستان ’وادی حسین‘ میں بھی زیرِ استعمال ہے۔
قبرستان میں جگہ جگہ نصب کیمروں کی مدد سے ہر قبر انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں دیکھی جاسکتی ہے۔ لواحقین اپنے پیاروں کی قبروں کا ہر جگہ سے نظارہ کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے انہیں صرف قبر نمبر اور قبرستان کی جانب سے تدفین کے وقت الاٹ کیا جانے والا کوڈ درکار ہوتا ہے۔
'کیو آر کوڈ یاد رکھنے اور یاد دلانے کا ایک بہانہ ہے'
کراچی میں قائم ڈاکٹر رتھ فاؤ کے فلاحی ادارے 'میری ایڈلیڈ لیپروسی سینٹر' کے ایک عہدیدار نثار ملک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کیو آر کوڈ کا انتظام ڈاکٹر رتھ فاؤ کو یاد رکھنے کی ایک کوشش ہے۔
"یہ جدید ٹیکنالوجی ہے جسے پہلی مرتبہ اس انداز میں متعارف کرایا گیا ہے۔ اس کا آئیڈیا ہمارے ادارے کا ہی تھا۔ یہ بنیادی طور پر ڈاکٹر رتھ فاؤتھ کو یاد رکھنے کا ایک بہانہ ہے۔ وہ ہمارے دلوں سے، ہماری یادوں سے تو کبھی دور نہیں جاسکتیں لیکن نئی جنریشن بھی انہیں اور ان کی عظیم خدمات کو یاد رکھے، اس کے لیے کیو آر کوڈ ٹیکنالوجی کو اس انداز میں استعمال کیا جارہا ہے۔"
نثار ملک کا کہنا تھا، "بھول جانا انسانی فطرت ہے اور بھلادینا میرے تئیں ایک ستم ظریفی بھی ہے۔ لوگ عبدالستار ایدھی کو بھولتے جارہے ہیں کیوں کہ شاید ان کے ادارے نے یاد رکھنے کے طریقے بھی نہیں اپنائے۔ لیکن ڈاکٹر رتھ فاؤ ہمیشہ یاد رکھے جانے والی شخصیت ہیں۔"
نثار ملک کا مزید کہنا تھا، "ہم اور ہمارا ادارہ انہیں ہر روز یاد رکھے، اس کے لیے ہم نے ان کی رہائش گاہ کو میوزیم میں تبدیل کردیا ہے۔ یہاں ان کے زیرِ استعمال رہنے والی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی اسی حالت میں ہے جس میں وہ چھوڑ کر گئی تھیں۔ ہمیں لگتا ہے وہ اب بھی انسانیت کی خدمت کے لیے کسی طویل سفر پر ہیں۔ لوٹیں گی تو انہیں ان چیزوں کی ضرورت ہوگی۔"
نثار ملک نے بتایا کہ رتھ فاؤ اپنی زندگی میں عید، دیوالی اور کرسمس ایک ساتھ اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کے ہمراہ منایا کرتی تھیں۔ اس تقریب میں شرکت پر ہم نے جب بھی انہیں دیکھا عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ خوش و خرم دیکھا۔
ان کے بقول، "ادارے کی پوری ٹیم، اسپتال کا عملہ، اسپتال میں داخل مریض سب ساتھ ساتھ اس تقریب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور کھانا کھاتے۔ اتفاق دیکھیے کہ آج بھی ہمارے یہاں یہی تقریب منائی جارہی ہے۔ سب خوش ہیں اور ہم سب کو لگتا ہے کہ وہ بھی ملک عدم سے ہمیں دیکھ کر ہاتھ ہلا رہی ہیں۔۔۔ مسکرا رہی ہیں۔۔ اسی مسکراہٹ کے ساتھ جو ان کی شخصیت کا خاصا تھی۔"