پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے منگل قومی اسمبلی میں ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ میں کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں ایف سولہ لڑاکا طیاروں کا کلیدی کردار رہا ہے۔
اسی لیے پاکستان امریکہ سے مزید آٹھ ایف سولہ طیارے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے مگر اُن کے بقول کچھ لوگ امریکہ میں اس کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
’’وہاں پہ کچھ لابسٹ اس کے خلاف کام کر رہے ہیں کچھ ایوان نمائندگان کے ارکان سے لابسٹ نے رابطہ کیا ہے۔ اس میں بھارتی لابی بھی ہے اور اس میں ہمارے پاکستان کے جو سابق سفیر تھے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وہ بھی پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ لابی کر رہے ہیں کہ یہ ایف سولہ پاکستان کو نہ دیے جائیں۔‘‘
انہوں نے سفیر کا نام تو نہیں لیا مگر ان کا اشارہ پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی جانب تھا۔
بھارتی لابی کا مؤقف ہے کہ یہ طیارے بھارت کے خلاف استعمال کیے جائیں گے مگر پاکستان کا اصرار ہے کہ یہ طیارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں استعمال کے لیے حاصل کیے جا رہے ہیں۔
’’ایف سولہ نے ضرب عضب میں بڑا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ جو فضائی کارروائیاں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کی گئی ہیں ان میں جہاں جے ایف 17 تھنڈر نے جو ہم نے چین کے تعاون سے بنایا ہے، اس کے علاوہ ایف 16 کا کلیدی کردار تھا۔ اور یہ آٹھ جہاز جو ہمیں مل رہے ہیں وہ (اس لیے) ہیں کہ پاکستان انہیں دہشت گردی کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔‘‘
یاد رہے کہ رواں ماہ امریکی کانگریس کے کچھ ارکان نے اوباما انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تھی اور پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کو عارضی طور پر روک دیا تھا۔ تاہم پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کانگریس کی مخالفت کے باوجود امریکی انتظامیہ طیارے فروخت کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر پاکستان کو طیاروں کی فروخت امریکی مفاد میں ہے تو کانگریس کی مخالفت کے باوجود امریکی انتظامیہ ایسا ضرور کرے گی۔
’’اگر امریکہ کا قومی مفاد یہ کہتا ہے کہ پاکستان کا کردار (وسیع ہو) اس خطے میں تو پاکستان کو ایف سولہ ملے گا، لیکن اگر امریکہ کی پالیسی یہ نہیں کہتی کہ پاکستان کو ملے تو نہیں ملے گا۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو کوشش جاری رکھنی چاہیئے اور دیکھنا چاہیئے کہ پاکستان امریکہ کے لیے کتنا اہم ہے۔‘‘
اکرام سہگل نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی ہے اور خطے میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ایف سولہ طیاروں کی فروخت کا معاہدے ہونے کے بعد اس کے مکمل ہونے میں دو سال کا وقت درکار ہوتا ہے۔