فوربس کی فہرست میں پاکستانی نوجوان

  • مبشر علی زیدی

کرشمہ علی، صدر چترال اسپورٹس کلب

بزنس میگزین ’فوربس‘ صرف دنیا کے امرا کی فہرستیں ہی مرتب نہیں کرتا، یہ ہر شعبے کے کامیاب لوگوں کے نام اجاگر کرتا ہے۔ اس نے حال میں ’تھرٹی انڈر تھرٹی‘ ایشیا کی فہرست شائع کی ہے اور نام ہی سے ظاہر ہے کہ یہ تیس سال سے کم عمر میں کار ہائے نمایاں انجام دینے والے تیس ایشیائی نوجوانوں کی فہرست ہے۔

اس میں ایک اسٹارٹ اپ کمپنی اور پانچ پاکستانی نوجوانوں کے نام شامل ہیں۔

فہرست میں جگہ بنانے والی ’روشنی رائیڈ‘ چار نوجوانوں حنہ لاکھانی، حسن عثمانی، جیا فاروقی اور مبین میاں نے قائم کی جو ضرورت مند خواتین کے لیے سستے سفر کا انتظام کرتی ہے۔

ستائیس سالہ احمد رؤف عیسیٰ ای کامرس کمپنی ’ٹیلی مارٹ‘ کے بانی ہیں۔ اٹھائیس سالہ زین اشرف نے غیر منافع بخش تنظیم ’سیڈ آؤٹ‘ قائم کی ہے جو چار سال میں چھ سو لوگوں کو کاروبار میں تعاون فراہم کرچکی ہے۔ انتیس سالہ زینب بی بی نے ’پاکستان سوسائٹی فور گرین انرجی‘ قائم کی ہے۔

انتیس سالہ لیلیٰ قصوری ’واٹر اینالسٹ‘ ہیں اور پانی کے تحفظ کے کئی عالمی سطح کے تحقیقی منصوبوں کا حصہ رہی ہیں۔ وہ آج کل سول، جنوبی کوریا میں موجود ہیں۔

وائس آف امریکا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے، لیلیٰ قصوری نے پاکستان کے آبی مسائل پر بات کی اور بتایا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کو مشاورت فراہم کرتی ہیں۔

اکیس سالہ کرشمہ علی کا نام اس فہرست میں اس لیے آیا کہ وہ اس کم عمری میں نہ صرف پاکستان کی خواتین فٹبال ٹیم کی جانب سے انٹرنیشنل میچ کھیلیں بلکہ انھوں نے چترال میں لڑکیوں کا فٹبال کلب بھی قائم کیا۔

کرشمہ نے وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’فوربس کی فہرست میں نام آنے پر وہ بہت خوش ہیں اور اس سے ان کے علاقے کی لڑکیوں اور خواتین کو حوصلہ ملے گا‘‘۔

کرشمہ نے کہا کہ ان کی کامیابیوں میں ان کے والد کا اہم کردار ہے جنھوں نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی۔ انھوں نے اپنا فرض سمجھا کہ چترال کی دوسری لڑکیوں کے لیے بھی مواقع فراہم کریں۔

فوربس کی فہرست میں شامل نام اور کام دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اگر پاکستانی نوجوانوں کو مواقع ملیں تو وہ صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں۔