پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل (پی ٹی وی) سے نشر ہونے والا ترک ڈرامہ 'غازی ارطغرل' شہرت حاصل کرنے میں تو کامیاب رہا ہے البتہ اس کے کردار بعض حلقوں کی تنقید کی زد میں ہیں۔
کچھ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اس ڈرامے کے فن کاروں کی ذاتی زندگی اور اصل رہن سہن پر سوشل میڈیا پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں جب کہ بعض صارفین اداکاروں کا دفاع کر رہے ہیں۔
بہت سے پاکستانی ناظرین سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'انسٹاگرام' پر 'غازی ارطغرل' کے فن کاروں کی پروفائلز پر ان کی تصاویر اور ڈرامے میں ان کے کردار میں فرق دیکھ کر حیران ہیں اور اداکاروں کا حقیقی رہن سہن "اسلامی ثقافت کے برعکس" ہونے پر ناراضگی کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
بہت سے مداح اس بات پر بھی حیران ہیں کہ ڈرامے کے کردار ترک اسلامی تہذیب اور اسلام سے قریب دکھائی دیتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کی زندگی بالکل مختلف ہے۔
ترک فن کارہ اسریٰ بلچ نے ڈرامے میں ارطغرل کی بیوی حلیمہ کا کردار نبھایا ہے جو بہت دین دار ہوتی ہیں۔ مگر بعض مداحوں کے لیے ان کے ذاتی انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ان کی تصاویر ان کے ڈرامے کے کردار سے یکسر مختلف ہیں۔
ترک فن کاروں کی تصاویر پر تبصروں میں بالا ہاتن نامی ایک صارف نے لکھا ہے 'غازی ارطغرل' کے کرداروں کا اصل چہرہ افسوس ناک ہے۔ یہ اسلام اور مسلم روایات سے کوسوں دور ہے۔
ایک اور صارف ثنا سعید نے لکھا ہے کہ میں غازی ارطغرل کے کرداروں سے بہت متاثر تھی مگر آپ کو یوں دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔
آزادے نامی ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ میں امید کرتا ہوں آپ ارطغرل میں اپنے کردار کی مانند، خود کو تبدیل کر لیں گی۔
شیخ عرفان ایک تصویر پر سیخ پا نظر آئے۔ انہوں نے پیغام دیا کہ ہم پاکستانی آپ کی بہت عزت کرتے ہیں مگر آپ کا رویہ بہت شرم ناک ہے۔
ایک صاحب نے ڈرامے کے مرکزی کردار ادا کرنے والے اینگن آلتان دزیاتان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپنے کتے کے ہمراہ پوسٹ کی گئی ایک تصویر پر نصیحت کی کہ وہ گھر کے اندر کتا نہ پالیں۔
ایک صارف نے تو بس اتنا ہی کہنے پر اکتفا کیا کہ "استغفراللہ حلیمہ باجی۔۔۔۔۔"
ایک صارف علی کامیو نے فیس بک پر لکھا کہ "پاکستانیوں کے تو دل ہی ٹوٹ گئے۔"
لیکن بعض صارفین کے ان کمنٹس کے خلاف خود کئی پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اور شخصیات ہی آگے آئی ہیں اور انہوں نے ترک اداکاروں کی نجی زندگی اپنے انداز سے گزارنے کے حق کا دفاع کیا ہے۔
معروف اداکار احسن خان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ پاکستانی اس بات کے عادی ہیں کہ مقامی فن کاروں کے اکاؤنٹس ٹرول کریں اور ان کے کردار پر فیصلے کریں مگر ارطغرل کی کاسٹ کو تو بخش دیں۔ یہ بہت شرم ناک ہے۔ ہم کون ہوتے ہیں ایسا کہنے والے؟
I know people in #Pakistan think it%27s ok to troll actors here and judge them, atleast spare the cast of #Ertugral it%27s bloody shameful what%27s going on! Who the hell are we to do this to them?
— Ahsan Khan (@Ahsankhanuk) May 11, 2020
دانیکا کمال نے سوال کیا کہ پاکستانی ترک فن کاروں کی زندگی اور ان کے کپڑوں کو مورل پولیس کرنا چاہتے ہیں۔ یہ جہاں مزاحیہ بات ہے وہیں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ہم ایسے کیوں ہیں؟
Pakistanis moral policing the lifestyle choices of Turkish actors, including attempts to regulate their clothing attires and telling them off for having pet dogs (???) is equal parts hilarious and absolutely flipping insane. Why are we like this??? pic.twitter.com/H2r4lMt9WP
— dk (@daanistan) May 11, 2020
صحافی عمران خان نے لکھا ہے کہ 'ارطغرل کو شاید اندازہ نہیں کہ اس کا پالا کس قوم سے پڑا ہے۔'
ایک اور صارف نے لکھا کہ اسریٰ بلچ کی ایک پوسٹ کے نیچے سب سے مزے دار تبصرہ اس شخص کا تھا جو ترک حکومت سے مطالبہ کر رہا تھا کہ حلیمہ ہاتن کو بدنام کرنے پر اسریٰ بلچ کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ انہوں نے لکھا کہ "کیا پیمرا سمجھ رکھا ہے ترک حکومت کو؟"
پاکستانی صارفین کے اس طرح کے کمٹنس سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان اداکاروں کی انسٹاگرام پوسٹس کے نیچے ایسے ڈھیروں نئے تبصرے پوسٹ کیے جا رہے ہیں جن میں پاکستانی صارف ان اداکاروں کو پیار اور محبت کا پیغام دے رہے ہیں اور ایسے نامناسب تبصروں پر معافی بھی مانگ رہے ہیں۔