وزیراعظم نواز شریف نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے حکومتی عزم کو دہرایا ہے۔
ایک بیان میں ہفتہ کو کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں خودکش حملے میں چھ افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے اسے دہشت گردی کی ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔
ہفتہ کو دیر گئے ہزارہ ٹاؤن میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد عید کی خریداری میں مصروف تھی کہ وہاں ایک خودکش بمبار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔
دھماکے سے کم ازکم چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین اتوار کو مقامی قبرستان میں ہوئی جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بلوچستان میں شیعہ ہزارہ برادری پر اس سے پہلے کئی ہلاکت خیز حملے ہو چکے ہیں۔ 2012 اور 2013 میں کوئٹہ کے اس نواحی علاقے میں ہونے والے بم دھماکوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد یہاں کے مقامی لوگوں نے کئی دنوں تک لاشیں سڑک پر رکھ کر احتجاج بھی کیا تھا۔
کوئٹہ کے راستے مقامات مقدسہ کی زیارت کو جانے اور وہاں سے واپس آنے والے شیعہ زائرین پر بھی بلوچستان کے علاقوں میں جان لیوا حملے دیکھے جا چکے ہیں۔ جس کے بعد صوبائی حکومت نے زائرین کی حفاظت کے لیے دوران سفر ان کے قافلوں کے ساتھ سکیورٹی اہلکار بھی مامور کرنا شروع کیے۔
دریں اثناء گزشتہ سال اکتوبر میں کوئٹہ ہی سے اغوا ہونے والے مقامی سیاسی رہنما ارباب ظاہر کاسی اتوار کو پشاور سے بازیاب ہوگئے۔
نامعلوم مسلح افراد نے ان کی رہائی کے لیے بھاری تاوان کا مطالبہ کر رکھا تھا لیکن تاحال ان کی رہائی سے متعلق تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
ارباب ظاہر کاسی عوامی نیشنل پارٹی کے کوئٹہ میں ایک سرکردہ رہنما تھے اور انھیں نامعلوم مسلح افراد نے شہر کے علاقے پٹیل روڈ سے اغوا کیا تھا۔
بازیاب ہونے والے ارباب کاسی کو جلد ہی پشاور سے کوئٹہ پہنچا دیا جائے گا۔