پاکستانی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے ’کے ٹو‘ سر کر لی

کے۔ٹو

’کے ٹو‘ سر کرنے والے پاکستانی کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ترجمان کے مطابق اس مہم میں دنیا کی اس دوسری بلند ترین چوٹی کی صفائی بھی کی گئی۔

پاکستانی کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ کو ہفتہ کو سر کیا۔

اگرچہ اس سے قبل پاکستانی کوہ پیما انفرادی طور پر ’کے ٹو‘ کی چوٹی سر کر چکے ہیں لیکن پہلی مرتبہ بطور ٹیم وہ ایک ہی وقت میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی پر پہنچے۔

اس مہم کے لیے پہلی بار پاکستانی کوہ پیماؤں پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔

اس کوہ پیما ٹیم کے ترجمان منیر احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’آٹھ رکنی پاکستانی کوہ پیماؤں کی ٹیم میں سے چھ ممبر دو بج کر بائیس منٹ پر کے ٹو کی چوٹی پر پہنچے۔ اور یوُں اُنھوں نے ایک تاریخ رقم کی، اتنی زیادہ تعداد میں (بیک وقت) پاکستانی پہلے کبھی کے ٹو کی چوٹی پر نہیں پہنچ پائے۔‘‘

منیر احمد نے بتایا کہ ’کے ٹو‘ کو پہلی مرتبہ 1954 میں اٹلی کے کوہ پیماؤں نے سر کیا تھا اور اس تسخیر کے ساٹھ سال مکمل ہونے کے جشن کے سلسلے میں ایک اطالوی تنظیم نے پاکستانی کوہ پیماؤں کو اس مہم کے لیے معاونت فراہم کی۔

’کے ٹو‘ سر کرنے والے پاکستانی کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ترجمان کے مطابق اس مہم میں دنیا کی اس دوسری بلند ترین چوٹی کی صفائی بھی کی گئی۔

’’یہ صرف کوہ پیمائی کی مہم نہیں بھی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کے ٹو کی صفائی بھی کی گئی اور کے ٹو کی پیمائش بھی کی گئی جس کے تفصیلات سے آئندہ دو چار روز میں عوام کو بتایا جا سکے گا۔‘‘

اگرچہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ ہے لیکن کوہ پیماؤں کا کہنا ہے کہ ’کے ٹو‘ کی مہم مشکل ترین تصور کی جاتی ہے۔