روشن مغل
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک ایسے وقت میں کی جب کہ آبادی میں اضافہ ہونے سے جنگلات کی ضرورت روز بروز بڑھ رہی ہے، ان کے رقبہ اور درختوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے جب کہ درختوں کی کٹائی اور جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
حکومت ہر سال جنگلات میں اضافے کے لیے شجرکاری کی مہم چلاتی ہے جس میں بڑی تعداد میں نئے پودے لگائے جاتے لیکن اس سال مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے سالانہ شجرکاری مہم کی سطح گھٹا دی گئی ہے۔
پاکستانی کشمیر کے محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے فنڈز کی کمی کے باعث چند سال پہلے تک 30 ہزار ایکٹر رقبے پر ہو نے والی شجر کاری اب محض چند ہزار ایکڑ رقبے تک محدود ہو گئی ہے۔
پاکستانی کشمیر کے محکمہ جنگلات کے اسسٹنٹ پلاننگ چیف سید صابر حسین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس سال ساڑھے پانچ ہزار ایکڑ رقبے پر 32 لاکھ پودے لگائے جائیں گئے ۔
انہوں نے بتایا کہ شجر کاری کو موثر بنانے اور عوام میں پودوں کی حفاظت کے بارے میں شعور پیدا کر نے کے لئے اسکولوں اور سرکاری محکموں کے کلسٹرز کے تحت موسم بہار کی شجر کاری مہم پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی کشمیر کے مرکز برائے تبدیلی آب و ہوا یا کلائمیٹ چینج سینٹر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اورنگ زیب خان کہتے ہیں کہ جنگلات کے کٹاؤ میں اضافہ اور سالانہ شجر کاری میں کمی کے باعث موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کشمیر کے علاقے کو متاثر کر سکتے ہیں جس پر قابو پانے کے لیے ہمیں ہر سال زیادہ رقبے پر درخت لگانے ہوں گے۔
حالیہ عرصے میں طویل خشک سالی کے دوران جنگلوں میں آگ بھڑک اٹھنے کے متعدد واقعات میں ہزاروں ایکٹر رقبے پر پھیلے لاکھوں درخت جل گئے تھے۔