پاکستانی کشمیر کی حکومت کا اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بحالی کا فیصلہ

  • روشن مغل

پاکستانی کشمیر میں واقع بارہویں صدی کے تاریخی شاردا مندر کی باقیات، فائل فوٹو

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے علاقے میں موجود ہندوؤں اور سکھوں کی مذہبی عبادت گاہوں کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستانی کشمیر کے علاقے وادی نیلم میں صدیوں پرانے شاردا مندر کے تحفظ کے لیے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں قائم ایک گروپ سیو شاردا کشمیر کمیونٹی کی طرف سے ایک خط میں پاکستانی کشمیر کے محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ سے شاردا مندر کے تحفظ اور تقدس کی بحالی کی درخواست کی گئی ہے۔

پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان اس سے پہلے اقلیتوں کے مذہبی مقامات کی بحالی کے لیے متعلقہ محکموں کو احکامات جاری کر چکے ہیں۔

کشمیری پنڈتوں کی سیو شاردا کمیونٹی کے سربراہ راوندر پنڈت نے اپنی ای میل میں پاکستانی کشمیر کے حکام سے کہا ہے کہ وہ شاردا مندر کی حدود میں جوتا اتار کر داخل ہونے کے بورڈ آویزاں کریں تاکہ اس مذہبی مقام کا تقدس برقرار رہے۔

صدیوں پرانے شاردا مندر کی تاریخی حیثیت کے بارے میں پاکستانی کشمیر کے محکمہ آثار قدیمہ کے ناظم اعلیٰ رہنے والے جاوید ایوب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شاردا مندر بارہویں صدی سے ہندوؤں کی عبادت گاہ رہا ہے۔ اس سے قبل یہ بودھ تہذیب کا مرکز تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس مندر کی بحالی اور مرمت کے آثار قدیمہ کی مہارت رکھنے والوں کی خدمات حاصل کرنا پڑیں گی۔

پاکستانی کشمیر کے صدر مقام مظفرآباد سمیت نیلم اور میرپور میں ہندوؤں اور سکھوں کے کئی مذہبی مقامات موجود ہیں جو 1947 کے بعد سے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہیں۔

پاکستانی کشمیر کی حکومت نے علاقے میں موجود مندروں کی بحالی کے لیے پاکستان کی ہندو اقلیت سے بھی رابطہ کرنے فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ رمیش کمار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مقامی فوجی حکام نے شاردا ٹمپل کے بارے میں ان سے رابطہ کیا تھا۔

رمیش کمار نے بتایا کہ وہ مارچ تک پاکستانی کشمیر کا دورہ کریں گے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں پاکستان اور بھارت کے وجود میں آنے سے قبل بڑی تعداد میں سکھ اور ہندو آباد تھے اور 1947 میں علاقے سے ان کی نقل مکانی کر جانے کی وجہ سے ان کی عبادت گاہیں اور مقدس مقامات خستہ حالی کا شکار ہیں۔

وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں غیر ملکی سیاحوں کے داخلے پر سے پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پابندی کے خاتمے کا فائدہ اٹھا کر ہندو اور سکھ اپنے مذہبی مقامات کی زیارت کر سکتے ہیں۔

-------------------------------------------------------------------------------

وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ تریں خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔

ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

اینڈرایڈ فون کے لیے: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en

آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے: https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675