وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اپنے بھارتی ہم منصب راجناتھ سنگھ کے پاکستان سے متعلق دھمکی آمیز بیان پر اپنے سخت ردعمل میں اسے "گیدڑ بھبکی" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت کا ان کے بقول پاکستان کو توڑنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔
راجناتھ سنگھ نے اتوار کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ پاکستان، بھارت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہا ہے اور ان کے بقول اگر پاکستان اس روش سے باز نہ آیا تو اس پڑوسی ملک کے "دس ٹکڑے" کر دیے جائیں گے۔
اسلام آباد دہشت گردی کو بڑھاوا دینے اور مداخلت سے متعلق ایسے بھارتی الزامات کو مسترد کرتا آیا ہے۔
پیر کو پاکستانی وزارت داخلہ سے جاری ایک بیان میں چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت پاکستان پر نکتہ چینی کی بجائے اپنے ہاں ان تنظیموں پر توجہ دے جو ان کے بقول آج بھی "اشتعال انگیزی، مذہبی تعصب اور اقلیتوں کی نسل کشی کو اپنا ایجنڈا تصور کرتی ہیں۔"
انھوں نے بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے راجناتھ سنگھ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارت خود پاکستانی صوبہ بلوچستان اور دیگر علاقوں میں مداخلت کا کھلے عام اعتراف کرتا ہے جب کہ رواں سال کے اوائل میں بلوچستان سے مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس کا ثبوت ہے۔
دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان تناؤ اور تلخ بیان بازی میں شدت رواں سال جولائی میں بھارتی کشمیر میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سامنے آئی۔
پاکستان اسے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے آواز بلند کرنے والا ہیرو قرار دیتا ہے جس پر شدید تنقید کرتے ہوئے بھارت اسلام آباد کے اس بیانیے کو اپنے ہاں علیحدگی پسندوں کی حمایت سے تعبیر کرتا ہے۔
علاوہ ازیں حالیہ مہیںوں میں متنازع علاقے کشمیر اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تواتر سے فائرنگ و گولہ باری کے واقعات نے بھی صورتحال کو برانگیخت کر رکھا ہے۔
مبصرین یہ کہتے آرہے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ خطے کی سلامتی کے لیے مضر ہے اور اسے کم کرنے کے بین الاقوامی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
پاکستان حالیہ ہفتوں میں یہ کہہ چکا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تصفیہ طلب معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن اس کے بقول وہ صرف مذاکرات برائے مذاکرات نہیں بلکہ بامعنی اور نتیجہ خیز گفت و شنید پر یقین رکھتا ہے۔
دفاعی امور کے تجزیہ کار اکرام سہگل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پاکستان مخالف بیانات کو مقامی سطح پر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے لیکن یہ سلسلہ اگر مزید کشیدگی کا باعث بنتا ہے تو اس سے خطے کی سلامتی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ان کہنا تھا کہ پاکستان کے موقف اور بھارت سے متعلق تحمل کی اس کی پالیسی کو بین الاقوامی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہو رہی ہے اور امید ہے کہ عالمی برادری کشیدگی میں کمی کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔