پاکستانی بچے کے جگر کی بھارت میں پیوند کاری

ویب سائٹ اسکرین شاٹ

بھارتی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نعلین عزیز 500 واں پاکستانی بچہ ہے جس کا بھارت میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے۔
حال ہی میں ایک اور پاکستانی بچے کی بھارت میں جگر کی پیوندکاری کا کامیاب آپریشن کیا گیا ہے۔

دوسالہ پاکستانی نعلین عزیز جگر کے بیماری میں مبتلا تھا۔ بھارتی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نعلین عزیز 500 واں پاکستانی بچہ ہے جس کا بھارت میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے۔

اس سے قبل 499 پاکستان بچے بھارت میں جگر کی پیوندکاری کا کامیاب آپریشن کراچکے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق عزیز کو اس کی والدہ کے جگر کا حصہ لگایا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 'اپولو اسپتال' کے ڈاکٹرسبھاش گپتا اور جگر کی پیوندکاری کے چیف سرجن کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے لئے باعثِ فخر ہے کہ ہمارے مریض اتنا لمبے فاصلہ طے کرکے ہم سے علاج کرانے آتے ہیں۔

ان کے بقول ان کی پوری کوشش ہے کہ بارڈر کے پار سے آنے والے مریضوں کے علاج کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرسکیں
۔

اپولو اسپتال کے ڈاکٹر انوپم سیبل کا کہنا ہے کہ پاکستانی مریضوں کے علاج سے ہمیں کافی تجربہ حاصل ہوا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے کلچر اور معاشرتی رواج مماثلت رکھتے ہیں۔

ننھے عزیز کا تعلق پاکستان کے شہر لاہور سے ہے جہاں وہ 2012ء مین پیدا ہوا تھا۔ ڈاکٹروں نے نعلین عزیز کو جگر کی پیوندکاری کا مشورہ دیا تھا جس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں تھا جس کے باعث عزیز کے والدین کو اسے بھارت لے جانا ہڑا۔

بھارت کے 'اپولو اسپتال' اسپتال کے جگر کی پیوندکاری کے مریضوں میں 29 فیصد کا تعلق پاکستان سے ہے۔ بھارت میں جگر کی پیوندکاری کا علاج دیگر ممالک سے کم خرچ تصور کیا جاتا ہے جس کے باعث پاکستانیوں سمیت دیگر ممالک کے افراد بھارت میں جگر کی پیوندکاری کا کرانے کی غرض سے جاتے ہیں۔