پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری بڑھانے کی غرض سے پاکستان میں امریکی سفیر این پیٹرسن کے ساتھ پاکستان کی بڑی کمپنیوں کے سربراہان نے امریکہ کا تین روزہ دورہ کیا۔ گزشتہ بدھ اور جمعرات کو اس وفد نے نیو یارک میں مختلف امریکی کمپنیوں سے ملاقاتیں کیں جبکہ جمعے کا دن بوسٹن میں مختلف مصروفیات میں گزارا، جن میں مشہور زمانہ ہارورڈ یونیورسٹی کے بزنس اسکول میں ایک تقریب بھی شامل تھی۔
اس وفد میں توانائی، ائر لائن، بینکنگ اور دیگر شعبوں کے بڑے بڑے اور کامیاب نام شامل ہیں۔
یہ وفد پاکستان بزنس ایمبیسیڈرز پروگرام کے تحت امریکہ آیا تھا۔ امریکی سفارت خانے اور پاکستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کے اشتراک سے شروع کیے گئے اس پروگرام کا مقصد پاکستان کے کامیاب کاروباری افراد کو امریکہ میں متعارف کروانا اور ان کے ذریعے پاکستان میں امریکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھانا ہے۔ اسی سلسلے میں اس سے پہلے بھی توانائی کے شعبے سے متعلق ایک وفد امریکہ کا چکر لگا چکا ہے۔
امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکی کمپنیوں کو سیکورٹی کے خدشات ہیں مگر پاکستان میں بہت عرصے سے امریکی اور کثیر الملکی کمپنیاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں اور کوکا کولا اور پراکٹر اینڈ گیمبل جیسی کمپنیوں کے آپریشنز میں توسیع بھی ہو رہی ہے۔
سفیر پیٹرسن نے مزید کہا: ”میرا خیال یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکی کمپنیوں نے چینی اور مشرق وسطٰی کی کمپنیوں کے لیے میدان خالی چھوڑ دیا ہے اور انہیں پاکستان میں دوبارہ قدم جمانے کی ضرورت ہے۔”
پاکستان میں گذشتہ مالی سال کے دوران براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں تقریبًا 45 فیصد کمی ہوئی ہے۔
غیر مستحکم ممالک میں سرمایہ کاری کو انشورنس فراہم کرنے والی کمپنی اوورسیز پرائیویٹ انوسٹمنٹ گروپ کے نائب صدر راڈ مورس کے مطابق مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں ہے بلکہ امریکی سرمایہ کار کے رویے اور نئی منڈیوں میں اس کی عدم دلچسپی کا ہے۔
ان کے مطابق ”بہت سے امریکی سرمایہ کار یا تو نئی مارکیٹس میں ابھی دلچسپی نہیں رکھتے اور اگر وہ رکھتے بھی ہیں تو انہیں فنانسنگ نہیں ملتی۔”
توانائی کی پاکستانی کمپنی اورئینٹ پاور کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر ندیم بابر کے مطابق پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے خاطرخواہ مواقع کے علاوہ متوسط طبقے کی آمدنی میں اضافے کی وجہ سے بنے بنائے کھانوں کی طلب میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق حالیہ سالوں میں عالمی منڈی میں گندم اور چاول جیسی اجناس کی قیمتیں بڑھنے سے دیہی علاقوں میں لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی ضرورت کی اشیاء کی مارکیٹ بڑھتی جا رہی ہے۔
امریکی سفیر پیٹرسن کے مطابق اس دورے کا مقصد مستقبل میں پاکستان میں سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا اور پاکستان کے بارے میں لوگوں کے خدشات دور کرنا ہے۔