پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ایک پسماندہ ضلع سے تعلق رکھنے والے باکسر محمد وسیم نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ باکسنگ کی دنیا کا سب سے اہم ٹائٹیل جیتنے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔
محمد وسیم نے حال ہی میں جنوبی کوریا میں عالمی باکسنگ کونسل کے مقابلوں میں سلور فلائی ویٹ ٹائٹل کا اعزاز جیتا تھا۔
وائس آف امریکہ سے ایک خصوصی انٹرویو میں محمد وسیم نے کہا کہ وہ گزشتہ دس سال سے زائد عرصے سے باکسنگ کر رہے ہیں اور اس دوران وہ 12 اہم ٹائٹل اپنے ملک کے لیے جیت چکے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اب اُن کی نظر ایک اور عالمی اعزاز ’ڈبلیو بی اے‘ پر ہے۔
’’ہم چیلنج کریں گے پھر ورلڈ ٹائٹل کو، اُمید ہے ہم ورلڈ ٹائٹل بھی پاکستان کے لیے یعنی ڈبلیو بی اے بھی جیت کر لائیں گے۔‘‘
محمد وسیم کا کہنا ہے باکسنگ ایک مہنگا کھیل ہے اور اُن کے بقول پاکستان میں باکسروں کو تر بیت دینے کے لیے جدید جم، کلب اور دیگر ضروری چیزیں نہیں ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عموماً باکسنگ کے بڑے کھلاڑی کھیلنے کے لیے نہیں آتے۔
’’میں پہلے امریکہ اور پھر جاپان مزید تربیت اور نئی تکنیک حاصل کرنے جاتا ہوں کیونکہ ان دونوں ممالک میں سابق چمپئین اور ہر سائز وقد کے فائٹر ہوتے ہیں آئندہ دو ہفتوں میں امریکہ جاﺅں گا تاکہ میں اپنے دوسرے سب سے اہم باکسنگ مقابلے کے لیے خود کو تیار کر سکوں۔‘‘
محمد وسیم کا کہنا تھا کہ اُن کے آئیڈیل باکسر محمد علی ہیں ’’وہ ایک ماسٹر اور ملینیم فائٹر ہے وہ آل ٹائم علی ہے میں اُن کو پسند اور اُن کو ہی فالو کرتا ہوں میرے لیے وہ سب کچھ ہیں لوگ علی کی طر ح بننا چاہتے ہیں لیکن کوئی علی کی طرح نہیں بن سکتا۔‘‘
محمد وسیم کی وطن واپسی پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے علاوہ کمانڈر سدرن کمان لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کی طرف سے انعامات کا اعلان تو کیا گیا لیکن باکسر وسیم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں باکسروں کے لیے ایسے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عالمی سطح کے مقابلوں میں حصہ لے سکیں۔