ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری کو، جنہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر امریکہ میں مسلمانوں کی ساکھ بہتر بنانے کے لیے ایک ٹی وی چینل کا آغاز کیا تھا، ریاست نیو یارک کے شہر بفلو میں اپنی بیوی کے قتل کا مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔
چودہ روز کی عدالتی کاروائی کے بعد منگل کو جیوری کو اس متفقہ فیصلے تک پہنچنے میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت لگا۔ مزمّل حسن کو اس جرم میں 25 سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ انہیں سزا سنانے کے لیے عدالت نے نو مارچ کی تاریخ مقرّر کی ہے۔
چھیالیس سالہ مزمّل حسن نے اپنی بیوی کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی اہلیہ عاسیہ حسن انہیں اذّیت دیتی تھیں اور انہیں اپنی اہلیہ کی طرف سے جان کا خطرہ تھا۔
عاسیہ نے قتل سے کچھ عرصہ قبل عدالت میں مزمّل حسن سے طلاق حاصل کرنے کے لیے کاغذات داخل کرائے تھے جن میں طلاق کی وجہ گھریلو تشدد بیان کی گئی تھی۔
مزمّل حسن نے اپنا دفاع خود کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن عدالت نے پھر بھی ان کے لیے قانونی مشیر مقرر کیا۔ ان کے قانونی مشیر جیریمی شوارٹز نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ مسٹر حسن کے خلاف ان کی اہلیہ نے نہ صرف گھریلو تشدد کے الزامات عائد کیے تھے بلکہ انہی الزامات کی بنا پر عدالت نے انہیں اپنی اہلیہ سے دور رہنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔
استغاثہ کے مطابق حسن نے 12 فروری 2009 کو اپنی اہلیہ آسیہ کو پر دو چھریوں سے حملہ کر کے انہیں قتل کرنے کے بعد ان کا سر دھڑ سے الگ کر دیا تھا۔
ان کا مردہ جسم برجز ٹی وی نامی اسی سٹیشن میں ملا جسے دونوں میاں بیوی نے مختلف مذاہب میں ثقافتی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے شروع کیا تھا۔
اس واقعے کے بعد امریکہ کی چند بڑی مسلم تنظیموں نے گھریلو تشدد کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔