خیبر ایجنسی: فضائی کارروائیوں میں کم ازکم 21 'دہشت گرد' ہلاک

فائل فوٹو

امریکہ سمیت عالمی برادری نے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی جاری کارروائیوں اور ان سے حاصل ہونے والے نتائج کو قابل ستائش قرار دیا ہے۔

پاکستان کی فوج نے بتایا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں کی جانے والی فضائی کارروائی میں کم ازکم 21 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

جمعرات کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق دور افتادہ وادی تیراہ میں جیٹ طیاروں کی مدد سے کی گئی کارروائی میں مشتبہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

جہاں یہ کارروائی کی گئی وہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً نا ممکن ہے۔

پاکستانی فوج نے گزشتہ سال قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ضرب عضب کے نام سے بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس کے بعد خیبر ایجنسی میں بھی آپریشن شروع کیا گیا۔

ان کارروائیوں میں حکام ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں سمیت تین ہزار سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بتا چکے ہیں جب کہ ان کے بقول دہشت گردوں کی منظم کارروائیاں کرنے کی صلاحیت کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

امریکہ سمیت عالمی برادری نے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی ان کارروائیوں اور ان سے حاصل ہونے والے نتائج کو قابل ستائش قرار دیا ہے۔

فوجی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد سے ملک میں ماضی کی نسبت پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں قابل ذکر حد تک بہتری دیکھی گئی ہے اور اکا دکا دہشت گرد حملوں کو حکام سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے ایک عرصے تک شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں تصور کیے جاتے رہے ہیں لیکن فوجی کارروائیوں کے بعد حکام کے مطابق یہاں سے اکثر شدت پسند یا تو مارے جا چکے ہیں یا پھر سرحد پار افغانستان فرار ہو گئے ہیں۔

قبائلی علاقوں سے ملحق صوبہ خیبر پختونخواہ دہشت گردوں کی کارروائیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور یہاں اب بھی مختلف علاقوں میں مشتبہ شدت پسند کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔

تاہم صوبائی پولیس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف سکیورٹی فورسز یہاں بھی مشترکہ چھاپا مار کارروائیاں کر رہی ہیں۔