پاکستان کے فلم ساز اور اداکار سرمد کھوسٹ کی پنجابی فلم 'زندگی تماشا' (سرکس آف لائف ) نے ریلیز سے قبل ہی جنوبی کوریا کے 'بوسان' انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں 'کم جی سیوک ایوارڈ' حاصل کرلیا ہے۔
اس بات کا اعلان خود سرمد کھوسٹ نے سوشل میڈیا ویب سائٹس ٹوئٹر اور انسٹاگرام کے ذریعے کیا جبکہ ایوارڈ حاصل کرنے کی اطلاع کھوسٹ فلمز کے ٹوئٹر پیچ کے ذریعے بھی دی گئی ہے۔
'بوسان' انٹر نیشنل فلم فیسٹیول ایشیا کے بڑے فلم فیسٹیولز میں سے ایک ہے۔ اس بار اس فیسٹیول میں دو فلموں کو مشترکہ طور پر'کم جی سیوک' ایوارڈ ملا ہے۔
'زندگی تماشا' کے ساتھ مشترکہ طور پر ایوارڈ حاصل کرنے والی دوسری فلم کا نام 'مارکیٹ' ہے جو بھارتی فلم ہے۔ اسے پردیب کربا نے ڈائریکٹ کیا ہے۔
فیسٹیول میں دونوں فلموں کو 'اے ونڈو آن ایشین سنیما' کے سیکشن میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ اس سیکشن کے لیے ہرسال 8 فلمیں منتخب کی جاتی ہیں جن میں سے دو فلموں کو ایوارڈ دیا جاتا ہے۔ اس سال یہ ایوارڈ ایک بھارتی اور ایک پاکستانی فلم کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔
فلم کی کہانی ایک ایسے فرد کے گرد گھومتی ہے جو شادی بیاہ کی محفلوں میں رقص کرنے کا شوقین ہے۔
فلم میں ایک موقع پر اس فرد کی رقص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوجاتی ہے جو قدامت پسند معاشرے میں کھلبلی مچا دیتی ہے اور ہر جانب سے اس کی مخالفت شروع ہوجاتی ہے۔ یہ مخالفت اس قدر بڑھتی ہے کہ اس فرد کے پاس اپنی بیمار بیوی کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا۔
فلم کی کاسٹ میں عارف حسن، سمیہ ممتاز، علی قریشی اور ایمن سلیمان شامل ہیں۔ عارف حسن پیشہ ور اداکار تو نہیں لیکن اس کے باوجود فلم میں انہوں نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
فلم کے پروڈیوسرز سرمد کھوسٹ اور ان کی بہن کنول کھوسٹ ہیں جبکہ فلم کی کہانی نرمل بانو نے لکھی ہے۔
فیسیٹول کی جیوری میں ایرانی فلم ساز محسم مخملبف، ملائیشیا کے ڈائریکٹر اور اداکار تان چوئی موئی اور کوریا کے فلم نقاد ہومون ینگ شامل تھے۔
یاد رہے کہ جنوبی کوریا کے 'کم جی سیوک' بوسان فلم فیسٹیول کے شریک بانی اور پروگرام ایگزیکیٹو تھے جو 2017 میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ ان کی موت کے بعد یہ ایوارڈ انہی کے نام سے منسوب کردیا گیا ہے