پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے یمن اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر اسلامی ممالک کے رہنماؤں سے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے۔
ملک کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس سلسلے میں وزیراعظم کا برادر اسلامی ممالک کا دورہ بھی متوقع ہے تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
سعودی عرب کی قیادت میں اُس کے اتحادی ممالک کی طرف یمن میں باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کے آغاز کے بعد پاکستانی وزیراعظم کی قیادت میں متعدد اعلیٰ سطحی اجلاس ہوئے جن میں عسکری قیادت بھی موجود تھی۔
رواں ہفتے ایک ایسے ہی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں بگڑتی ہوئی صورت حال کے حل کے لیے با معنی کردار ادا کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
اجلاس میں اقوام متحدہ، اسلامی ممالک کی تنظیم ’او آئی سی‘ اور بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ یمن کی صورت حال کا سیاسی حل نکالنے کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کریں۔
اُدھر پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں ریاض جانے والے اعلیٰ سطحی وفد نے سعودی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اس وفد کے دورہ سعودی عرب کا مقصد یمن اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال کا جائزہ لینا اور سعودی حکومت کی دفاعی ضروریات پر براہ راست بات چیت کرنا تھا۔
پاکستانی وفد واپسی پر وزیراعظم نواز شریف کو رپورٹ پیش کرے گا جس کی بنیاد پر اندرون ملک مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف اپنے عرب اتحادیوں کے ساتھ مل کر فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں اور اس نے فوجی آپریشن کے بارے میں پاکستان سے بھی رابطہ کیا تھا۔
لیکن پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ تاحال سعودی عرب فوجیں بھیجنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔