جمعرات کو منائے جانے والے ریڈیو کے عالمی دن کا موضوع ریڈیو کو ایک ذریعے کے طور پر استعمال میں لاتے ہوئے صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔
اسلام آباد —
ریڈیو اپنی ایجاد کے بعد ہی سے دنیا بھر میں معلومات و تفریح کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے اور مواصلات کے اس جدید دور میں اس کی اہمیت اور استعمال میں اضافہ ہو چلا ہے۔
گئے وقتوں میں ایک بڑے سے ریڈیو سیٹ کے گرد جمع ہو کر خبریں یا پھر اپنا پسندیدہ پروگرام سنا جاتا تھا لیکن روز افزوں نئی ٹیکنالوجی نے ریڈیو کے سامعین کے لیے اتنی سہولت فراہم کر دی ہے کہ وہ چلتے پھرتے، اپنے کام کرتے ہوئے اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم اور سائنس و ثقافت یعنی یونیسکو کے تحت 13 فروی 2012 کو پہلی مرتبہ ریڈیو کا عالمی دن منایا گیا۔ اس کا مقصد ابلاغ کے اس موثر ذریعے کی افادیت کو اجاگر کرنا تھا۔
جمعرات کو منائے جانے والے ریڈیو کے عالمی دن کا موضوع ریڈیو کو ایک ذریعے کے طور پر استعمال میں لاتے ہوئے صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔
خواتین کے حقوق اور ان کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے ریڈیو کو بطور ذریعہ استعمال کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کی روح رواں تسنیم احمر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عالمی سطح پر اس طرح کے دن منانے سے لوگوں میں یہ آگاہی فروغ پاتی ہے کہ کس طرح بہتر انداز میں ریڈیو کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ خواتین سے متعلق معاشرتی اور دیگر مسائل پر ان کے تحفظات اور صنفی حساسیت جیسے موضوعات پر ریڈیو پروگرام سے معاشرے میں اس ضمن میں ایک مثبت سوچ بیدار کرنے میں خاصی مدد ملی ہے۔
’’خواتین کی آوازیں ، خواتین کی باتیں اور خواتین کے جو تحفظات ہیں ان ہی کی زبانی ریڈیو کے ذریعے ہم نے لوگوں تک پہنچائی ہیں، چاہے وہ پانی کے حصول کا مسئلہ ہو جس کے لیے انھیں دور دراز کا سفر کرنا پڑتا ہے چاہے وہ ان پر ہونے والی تشدد کی بات ہو۔ ۔ ۔ تاکہ لوگوں کو اندازہ ہو کہ نہ صرف خواتین اس ملک میں رہتی ہیں بلکہ خواتین کا ہر موضوع پر اپنا ایک نظریہ فکر ہے جس کو وہ بہت اچھی طرح سے بیان کرسکتی ہیں چاہے وہ دیہات کی خاتون ہو یا شہر کی۔‘‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ خواتین یا صنفی مساوات سے متعلق پروگرام ترتیب دینے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مناسب تربیت حاصل کرنے کے بعد یہ پروگرام پیش کریں تاکہ اس کا زیادہ سے زیادہ مثبت اثر لوگوں تک پہنچے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اس دن کی مناسبت سے اپنے بیان میں کہا کہ ریڈیو انسانوں کے سماجی رابطے کا بہت مفید ذریعہ بن چکا ہے۔
گئے وقتوں میں ایک بڑے سے ریڈیو سیٹ کے گرد جمع ہو کر خبریں یا پھر اپنا پسندیدہ پروگرام سنا جاتا تھا لیکن روز افزوں نئی ٹیکنالوجی نے ریڈیو کے سامعین کے لیے اتنی سہولت فراہم کر دی ہے کہ وہ چلتے پھرتے، اپنے کام کرتے ہوئے اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم اور سائنس و ثقافت یعنی یونیسکو کے تحت 13 فروی 2012 کو پہلی مرتبہ ریڈیو کا عالمی دن منایا گیا۔ اس کا مقصد ابلاغ کے اس موثر ذریعے کی افادیت کو اجاگر کرنا تھا۔
جمعرات کو منائے جانے والے ریڈیو کے عالمی دن کا موضوع ریڈیو کو ایک ذریعے کے طور پر استعمال میں لاتے ہوئے صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔
خواتین کے حقوق اور ان کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے ریڈیو کو بطور ذریعہ استعمال کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کی روح رواں تسنیم احمر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عالمی سطح پر اس طرح کے دن منانے سے لوگوں میں یہ آگاہی فروغ پاتی ہے کہ کس طرح بہتر انداز میں ریڈیو کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ خواتین سے متعلق معاشرتی اور دیگر مسائل پر ان کے تحفظات اور صنفی حساسیت جیسے موضوعات پر ریڈیو پروگرام سے معاشرے میں اس ضمن میں ایک مثبت سوچ بیدار کرنے میں خاصی مدد ملی ہے۔
’’خواتین کی آوازیں ، خواتین کی باتیں اور خواتین کے جو تحفظات ہیں ان ہی کی زبانی ریڈیو کے ذریعے ہم نے لوگوں تک پہنچائی ہیں، چاہے وہ پانی کے حصول کا مسئلہ ہو جس کے لیے انھیں دور دراز کا سفر کرنا پڑتا ہے چاہے وہ ان پر ہونے والی تشدد کی بات ہو۔ ۔ ۔ تاکہ لوگوں کو اندازہ ہو کہ نہ صرف خواتین اس ملک میں رہتی ہیں بلکہ خواتین کا ہر موضوع پر اپنا ایک نظریہ فکر ہے جس کو وہ بہت اچھی طرح سے بیان کرسکتی ہیں چاہے وہ دیہات کی خاتون ہو یا شہر کی۔‘‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ خواتین یا صنفی مساوات سے متعلق پروگرام ترتیب دینے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مناسب تربیت حاصل کرنے کے بعد یہ پروگرام پیش کریں تاکہ اس کا زیادہ سے زیادہ مثبت اثر لوگوں تک پہنچے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اس دن کی مناسبت سے اپنے بیان میں کہا کہ ریڈیو انسانوں کے سماجی رابطے کا بہت مفید ذریعہ بن چکا ہے۔