شاعری کسی بھی معاشرے کے ثقافتی، سماجی، معاشی اور اخلاقی پہلوؤں کو لفظوں کا جامہ پہنا کر لوگوں کے ذہن و دل پر دستک دیتی ہے اور شاعروں کو اسی لیے معاشرے کا نباض کہا جاتا ہے۔
اسلام آباد —
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس، تعلیم و ثقافت کی طرف سے 1999ء سے ہر سال 21 مارچ کو شاعری کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد ادب کی اس صنف کی افادیت، اس کے بارے میں شعور و آگاہی کو فروغ دینے اور معاشروں میں اس سے ربط پیدا کرنا ہے۔
شاعری کسی بھی معاشرے کے ثقافتی، سماجی، معاشی اور اخلاقی پہلوؤں کو لفظوں کا جامہ پہنا کر لوگوں کے ذہن و دل پر دستک دیتی ہے اور شاعروں کو اسی لیے معاشرے کا نباض کہا جاتا ہے۔ بقول شخصے شاعر کو قطرے میں دریا دیکھنے کا فن آتا ہے۔
اردو کے معروف شاعر افتخار عارف نے شاعری کے عالمی دن پر وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فی زمانہ شعروادب کو اس کا جائز مقام حاصل نہیں ہو پایا ہے۔
خاص طور پر نوجوان میں مقبول شاعر اور ڈرامہ نگار سید وصی شاہ کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ شاعری کی مقبولیت میں بھلےہی وقتی طور پر کمی آئی ہے لیکن یہ سلسلہ بخوبی چل رہا ہے۔
شاعری کسی بھی معاشرے کے ثقافتی، سماجی، معاشی اور اخلاقی پہلوؤں کو لفظوں کا جامہ پہنا کر لوگوں کے ذہن و دل پر دستک دیتی ہے اور شاعروں کو اسی لیے معاشرے کا نباض کہا جاتا ہے۔ بقول شخصے شاعر کو قطرے میں دریا دیکھنے کا فن آتا ہے۔
اردو کے معروف شاعر افتخار عارف نے شاعری کے عالمی دن پر وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فی زمانہ شعروادب کو اس کا جائز مقام حاصل نہیں ہو پایا ہے۔
خاص طور پر نوجوان میں مقبول شاعر اور ڈرامہ نگار سید وصی شاہ کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ شاعری کی مقبولیت میں بھلےہی وقتی طور پر کمی آئی ہے لیکن یہ سلسلہ بخوبی چل رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5