انگلینڈ نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر دوسری مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کر لیا ہے۔ پاکستانی شائقین میلبرن کی گراؤنڈ میں 1992 کی تاریخ دہرائے جانے کے انتظار میں تھے، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
وکٹ کیپر جوس بٹلر کی قیادت میں انگلش ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت کر محدود اوورز کرکٹ کی تاریخ میں وہ پہلی ٹیم بن گئی جو بیک وقت پچاس اوورز اور بیس اوورزکی کرکٹ کی فاتح ہے۔
انگلینڈ نے 2019 میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر 50 اوورز کرکٹ کا فائنل جیتا تھا اور تین برس بعد پاکستان کو زیر کرکے ٹی ٹوئنٹی چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
🏆 DOUBLE WORLD CHAMPIONS 🏆MY GOODNESS WE HOLD THEM BOTH!!!!!!#T20WorldCupFinal pic.twitter.com/YJCFEXwSRb
— England%27s Barmy Army (@TheBarmyArmy) November 13, 2022
انگلینڈ کی یہ فتح انہیں ویسٹ انڈیز کے برابر لے آئی جو اس سے قبل دو مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی واحد ٹیم تھی۔اس شکست کے ساتھ پاکستان کا 13 سال بعد ٹی ٹوئنٹی چیمپئن بننے کا خواب پورا نہیں ہو سکا۔
WHAT A WIN! 🎉England are the new #T20WorldCup champions! 🤩#PAKvENG | #T20WorldCupFinal | 📝 https://t.co/HdpneOINqo pic.twitter.com/qK3WPai1Ck
— ICC (@ICC) November 13, 2022
کرکٹ مبصرین پاکستان کی شکست کے باوجود بالرز کی عمدہ کارکردگی سے مطمئن
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں شان دار کارکردگی پر ہر طرف بین اسٹوکس کا چرچا ہے جنہوں نے مشکل حالات میں وکٹ پر ٹھہر کر ٹیم کو سنبھالا اور ٹرافی جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک ٹریکر نے بین اسٹوکس کی شان دار اننگز پر ایک کولاج بناکر انہیں خراج تحسین پیش کیا جس میں انہیں انگلینڈ کی تین بڑی کامیابیوں، ایشز 2019، ورلڈ کپ 2019 اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 ، میں وننگ شاٹ مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
🏆Ashes 2019 🏆WC 2019 Final🏆T20 WC 2022 FinalBEN STOKES - THE CLUTCH PLAYER🙇 pic.twitter.com/EUD5ln5fmY
— CricTracker (@Cricketracker) November 13, 2022
اگر بات پاکستانی کرکٹرز کی کی جائے تو سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر نے سوشل میڈیا پر ٹوٹے ہوئے دل کا نشان بنا کر اپنے جذبات کا اظہار کیا، تو 2009 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ہیرو شاہد آفریدی نے پاکستان کی شکست پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایونٹ میں رنرز اپ بننے پر انہیں خود پر فخر ہونا چاہیے۔
انہوں نے پاکستان کے بلے بازوں کو قصوروار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے پاکستان ٹیم فائنل نہ جیت سکی۔
بوم بوم آفریدی نے ٹوئٹ کی کہ جو گڑھا بلے بازوں نے کھود دیا تھا، دنیا کی بہترین بالنگ کے لیے بھی اسے بھرنا مشکل تھا۔
The batting side dug a hole that even the worlds best bowling couldn’t fill. Outstanding effort by the team to get to the final against all odds and a great game of cricket. England came well prepared. Chin up boys, we are the runners up of the #T20WorldCup https://t.co/xbRAonpIKS
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) November 13, 2022
کرکٹ مبصر ساج صادق کے بقول پاکستان ٹیم کا بالنگ اٹیک شاید میگا ایونٹ کا واحد اٹیک تھا جو انگلش ٹیم کو 137 تک پہنچنے میں مزاحمت کرسکتا تھا۔
Pakistan probably the only bowling attack at the moment who could have made England work so hard after scoring only 137 #T20WorldCupFinal #PAKvENG
— Saj Sadiq (@SajSadiqCricket) November 13, 2022
ان کی بات کی تائید بھارتی کمنٹیٹر ہارشا بھوگلے نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی بالرز نے جس طرح 137 رنز کا دفاع کرنے کی کوشش کی، بہت کم ٹیمیں ہی ایسا کرسکتی ہیں۔
Credit to Pakistan. Few teams would have defended 137 the way they did. Best bowling team.
— Harsha Bhogle (@bhogleharsha) November 13, 2022
میچ میں بدلتی ہوئی صورتِ حال پر اسپورٹس پریزینٹر نجیب الحسنین نے سوال اٹھا یا کہ ایک ایسی وکٹ جس پر پاکستان سے رنزنہ بنے وہ بیٹنگ پچ کیسے ہوگئی؟
کیا انگلینڈ والے الگ پچ پر بیٹنگ کررہے ہیں؟ یہ پچ ایک دم سے بیٹنگ کیسے ہوگئی؟#T20WorldCupFinal
— Najeeb ul Hasnain (@ImNajeebH) November 13, 2022
اسپورٹس جرنلسٹ عمران صدیق نے بھارتی ٹرولز کو یاد دلایا کہ ان کی ٹیم انگلینڈ کے خلاف 16 اوورز میں ایک وکٹ بھی نہیں لے سکی تھی جب کہ پاکستان نے ان کے اوپنر کو پہلے ہی اوور میں واپس بھیج دیا۔
India could not take a wicket in 16 overs Shaheen takes in his first
— ٰImran Siddique (@imransiddique89) November 13, 2022
سوشل میڈیا پر اس ورلڈ کپ کا موازنہ 1992 کے کرکٹ ورلڈ کپ سے ہورہا تھا جس پر اسپورٹس جرنلسٹ سلیم خالق نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 1992 میں تو ایسا نہیں ہوا تھا۔
1992 میں ایسا تو نہیں ہوا تھا
— Saleem Khaliq (@saleemkhaliq) November 13, 2022
دوسری جانب معروف کرکٹ تجزیہ کار عالیہ رشید کے مطابق بین اسٹوکس کی اس میچ وننگ اننگز سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔
Bohat kuch seekha jaa sakta hai Ben Stokes ki inngs sai.
— Aalia Rasheed (@aaliaaaliya) November 13, 2022
اسی طرح صحافی آصف خان نے اس میچ میں بین اسٹوکس کی کامیابی کو 2016 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ فائنل سے جوڑ کر کہا کہ بین اسٹوکس کے لیے سرخرو ہونے کا موقع تھا جس سے اُنہوں نے فائدہ اُٹھایا۔
- what a turnaround for Ben Stokes after the hammering by Carlos Brathwaite in 2016 T20 WC final!
— Asif Khan (@mak_asif) November 13, 2022
شوبز شخصیات بھی گرین شرٹس کے بالنگ اٹیک کی گرویدہ
پاکستان ٹیم کی فائنل میں شکست کے باوجود کئی معروف شوبز شخصیات بھی اپنی ٹیم کا حوصلہ بڑھانے میں مصروف رہیں، معروف گلوکار و اداکار علی ظفر نے ٹیم کی کارکردگی پر انہیں مبارکباد دی اور کہا کہ قسمت آج انگلینڈ کے ساتھ تھی۔
Proud of our team. Fought like champions. Luck was clearly on England’s side. More like #BenSTROKE ‘s side. Congrats #England. Bravo team green. Your journey was inspirational. #T20WorldCupFinal #PAKvENG #ENGvPAK
— Ali Zafar (@AliZafarsays) November 13, 2022
اداکار و گلوکار ہارون شاہد کے مطابق یہ میچ بین اسٹوکس کے لیے اہمیت کاحامل ہے،ویسٹ انڈیز کے خلاف چار چھکے کھا کر انہوں نے ورلڈ کپ ہارا تھالیکن آج اسی ٹیم کو فائنل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
Class is class! Stokes was hit for 4 sixes and lost England a World Cup final. Today he%27s there leading them to a World Championship. This is how great sport is. It%27s never over till it%27s over. Congratulations England. Good fight Pakistan but we were 20 short. #EngvsPak
— Haroon Shahid (@Haroon_5hahid) November 13, 2022