آئی ایم ایف فنڈنگ کی بحالی کے لیے پاکستان کو ہی اقدامات کرنا ہوں گے: امریکہ

فائل فوٹو

امریکہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے کردہ اصلاحات کو مکمل کرنے کا عمل جاری رکھے اور ملک میں جاری سیاسی تناؤ کے تناظر میں تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران وائس آف امریکہ کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئی ایم ایف کی فنڈنگ کا راستہ کھولنے کے لیے بالآخر پاکستان کو ہی اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ کام جاری رکھے، خاص طور پر ان اصلاحات میں جو پاکستان کے کاروباری ماحول کو بہتر بنائیں گے۔"

آئی ایم ایف اپنے نویں جائزے کو کلیئر کرنے کے لیے گزشتہ ماہ کے اوائل سے اسلام آباد کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، جسے اگر ایگزیکٹو بورڈ نے منظور کر لیا تو 2019 میں طے پانے والے 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ میں سے وہ پاکستان کے لیے ایک اعشاریہ ایک بلین ڈالر قرض جاری کردے گا۔

پاکستان کو بین الاقوامی ادائگیوں میں مشکلات کا سامنا ہے اور مرکزی بینک کے زرِمبادلہ کے ذخائر اس سطح پر گر گئے ہیں کہ ملک بمشکل چار ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کی سکت رکھتا ہے۔

SEE ALSO: پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض ملنے میں تاخیر؛ کیا اس کی وجہ امریکہ چین کشیدگی بھی ہے؟

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق آئی ایم ایف فنڈ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی کرانا ہوگی کہ جون میں ختم ہونے والے مالی سال کے لیے اس کے بیلنس آف پیمنٹ خسارے کی مالی اعانت پوری ہو گئی ہے تاکہ آئی ایم ایف کی فنڈنگ کی اگلی قسط جاری کی جا سکے۔

وائس آف امریکہ کو حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں واشنگٹن کے دورے پر آئے پاکستان کے وزیرِ تجارت سید نوید قمر نے تسلیم کیا تھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی اس قسط کی ادائیگی کے بعد جون کے بعد پھر آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانا ہو گا۔

اس سلسلے میں نیڈ پرائس نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "ہمیں یقین ہے کہ اصلاحات لانے سے پاکستانی کاروبار مزید مسابقتی ہو جائیں گے اور پاکستان کو بہتر سرمایہ کاری کو اپنی جانب راغب کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ لیکن سرمایہ کاری سے زیادہ اہمیت ٹیکنالوجیز کی ہیں، مارکیٹ کے ساتھ روابط اور انتظامی نظام ہیں جن کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری آتی ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ ضروری اقتصادی فیصلے ، عالمی برادری اور امریکہ کی مدد سے پاکستان پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے نیڈ پرائس نے کہا کہ جب بات اقتصادی، سیکیورٹی اور سیاسی چیلنجز کی ہو تو امریکہ پاکستان کے عوام اور اپنے پاکستانی ہم منصبوں کا شراکت دار بننے کے لیے تیار ہے۔

'لاہور میں جھڑپوں سے آگاہ ہیں'

لاہور میں پی ٹی آئی ورکرز اور پولیس کے درمیان تصادم پر تبصرہ کرتے ہوئے نیڈ پرائس نے کہا کہ "ہم لاہور میں جھڑپوں کے بارے میں آگاہ ہیں اور ہم سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

انہوں نے بدھ کو لاہور میں پرتشدد واقعات میں جان گنوانے والوں کے اہلِ خانہ کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس میں زخمی ہوئے ہیں ان کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔

ان کے بقول، " دنیا بھر کے شہریوں کے عالمی حقوق کو برقرار رکھنے کی اہمیت اور پرامن اجتماع کا حق۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہمارے ہم منصبوں کے ساتھ بحث کا ایک مستقل موضوع ہے۔"