پاکستان نے کہا کہ یہ انتخابات افغانستان کا اپنا معاملہ ہے اور اُن ہی پر اس سلسلے میں ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس کی کامیابی کے لیے پاکستان نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے کہا ہے کہ پڑوسی ملک افغانستان میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی طرح 14 جون کو دوسرے مرحلے کے دوران بھی پاک افغان سرحد پر نگرانی کو موثر بنانے کے لیے اضافی انتظامات کیے جائیں گے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں پرامن اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام کوششوں کی معاونت کرے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں جن میں سرحد پر اضافی فوجوں کی تعیناتی بھی شامل ہے۔
’’ان اقدامات میں زیادہ اور موثر نگرانی، سرحد پر کراسنگ پوائنٹس پر گشت میں اضافے کے علاوہ سرحدی علاقوں میں رابطوں اور تعاون کے موجودہ طریقہ کار میں اضافہ شامل ہے۔‘‘
تسنیم اسلم نے کہا کہ یہ انتخابات افغانستان کا اپنا معاملہ ہے اور اُن ہی پر اس سلسلے میں ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس کی کامیابی کے لیے پاکستان نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہے۔
اُنھوں نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ افغان ووٹر ایک مرتبہ پھر اپنا حق راہی دہی استعمال کریں گے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ بطور ایک پڑوسی ملک کے پاکستان افغان عوام کی امن اور ترقی کی خواہش کے حصول کے لیے ہر طرح کی معاونت کے لیے تیار ہے۔
افغانستان میں پانچ اپریل کو صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی اُمیدوار آئین کے تحت 50 فیصد ووٹ حاصل نا کر سکا تھا۔ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو اُمیدوار عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان 14 جون کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں مقابلہ ہوگا جس میں کامیاب ہونے والا اُمیدوار حامد کرزئی کی جگہ منصب صدارت سنبھالے گا۔
پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ نے لگ بھگ 45 فیصد جب کہ اشرف غنی نے 33 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
پہلے مرحلے کی طرح افغان سکیورٹی فورسز کے لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ اہلکار انتخابات کے دوران سکیورٹی کی بنیادی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
افغان طالبان نے دھمکی دی ہے کہ انتخابی عمل میں شرکت کرنے والوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
حال ہی میں طالبان نے افغانستان میں کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے جب کہ کابل میں گزشتہ ہفتے ایک صدارتی اُمیدوار عبداللہ عبداللہ ایک خودکش حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں پرامن اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام کوششوں کی معاونت کرے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں جن میں سرحد پر اضافی فوجوں کی تعیناتی بھی شامل ہے۔
’’ان اقدامات میں زیادہ اور موثر نگرانی، سرحد پر کراسنگ پوائنٹس پر گشت میں اضافے کے علاوہ سرحدی علاقوں میں رابطوں اور تعاون کے موجودہ طریقہ کار میں اضافہ شامل ہے۔‘‘
تسنیم اسلم نے کہا کہ یہ انتخابات افغانستان کا اپنا معاملہ ہے اور اُن ہی پر اس سلسلے میں ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس کی کامیابی کے لیے پاکستان نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہے۔
اُنھوں نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ افغان ووٹر ایک مرتبہ پھر اپنا حق راہی دہی استعمال کریں گے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ بطور ایک پڑوسی ملک کے پاکستان افغان عوام کی امن اور ترقی کی خواہش کے حصول کے لیے ہر طرح کی معاونت کے لیے تیار ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
افغانستان میں پانچ اپریل کو صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی اُمیدوار آئین کے تحت 50 فیصد ووٹ حاصل نا کر سکا تھا۔ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو اُمیدوار عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان 14 جون کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں مقابلہ ہوگا جس میں کامیاب ہونے والا اُمیدوار حامد کرزئی کی جگہ منصب صدارت سنبھالے گا۔
پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ نے لگ بھگ 45 فیصد جب کہ اشرف غنی نے 33 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
پہلے مرحلے کی طرح افغان سکیورٹی فورسز کے لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ اہلکار انتخابات کے دوران سکیورٹی کی بنیادی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
افغان طالبان نے دھمکی دی ہے کہ انتخابی عمل میں شرکت کرنے والوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
حال ہی میں طالبان نے افغانستان میں کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے جب کہ کابل میں گزشتہ ہفتے ایک صدارتی اُمیدوار عبداللہ عبداللہ ایک خودکش حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔