پاکستان نے امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے حالیہ 'براہِ راست رابطوں' کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ایک عرصے سے اس بات پر زور دیتا آ رہا ہے کہ افغان تنازع کا حل صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے اور یہ بات باعثِ اطمینان ہے کہ اب دیگر فریق بھی اس نتیجے پر پہنچ رہے ہیں۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے یہ بات امریکہ کے خصوصی نمائندہ برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کے خطے کے حالیہ دورے سے متعلق وائس آف امریکہ کے سوال کے جواب میں جمعرات کو کہی۔
خلیل زاد اپنے اس دورے کے دوران افغانستان، متحدہ عرب امارات اور قطر گئے تھے جہاں طالبان کا سیاسی دفتر واقع ہے۔
اطلاعات کے مطابق انہوں نے قطر میں طالبان کے نمائندوں کے ساتھ افغان تنازع کو بات چیت سے حل کرنے کے معاملے پر تبادلۂ خیال بھی کیا تھا۔
SEE ALSO: افغان امن: طالبان امریکہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے ''پر امید''جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترِ خارجہ نے اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ اور طالبان کے درمیان براہِ راست رابطوں سے آگاہ ہے اور وہ اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ زلمے خلیل زاد کے گزشتہ ماہ دورۂ اسلام آباد کے دوران پاکستانی حکام سے ہونے والی بات چیت میں افغان امن عمل پر تفصیلی بات چیت ہوئی تھی۔
زلمے خلیل زاد نے اپنے دورے کے اختتام پر اتوار کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدہ اپریل 2019ء تک طے پا جائے گا۔
دوسری طرف طالبان نے خلیل زاد کے ساتھ ہونے والے رابطوں کو ابتدائی بات چیت قرار دیتے ہوئے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ ان کے اور خلیل زاد کے درمیان امن معاہدہ طے پانے کے بارے میں کسی ڈیڈ لائن کے معاملے پر بات ہوئی تھی۔
افغانستان میں امن و مصالحت کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے خلیل زاد کا ایک ماہ کے دوران خطے کا یہ دوسرا دورہ تھا۔
اگرچہ امریکہ کے دفترِ خارجہ نے پہلے یہ کہا تھا کہ اس دورے کے دوران وہ پاکستان بھی جائیں گے لیکن بعد ازاں پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا تھا کہ خلیل زاد کا دورۂ پاکستان طے ہونا ابھی باقی ہے۔
جمعرات کو ایک بار پھر ترجمان دفترِ خارجہ محمد فیصل نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی چینلز کے ذریعے خلیل زاد کے دورۂ اسلام آباد کی تاریخ طے کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان جلد اتفاق ہو جائے گا۔
SEE ALSO: خلیل زاد کا دورہٴ اسلام آباد ملتوی نہیں ہوا: ترجمان دفتر خارجہپریس بریفنگ کے دوران گزشتہ ماہ اسلام آباد سے اغوا ہونے والے پشاور پولیس کے افسر طاہر داوڑ کی لاش افغانستان سے ملنے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال ہر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امید ہے کہ افغان حکومت پاکستانی پولیس افسر کے قتل کی تحقیقات کرے گی اور اس بارے میں اسلام آباد کو آگاہ رکھا جائے گا۔
جب ترجمان دفترِ خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان اور افغانستان طاہردواڑ کے ہلاکت کی مشترکہ تحققیات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے طور پر اس معاملہ کی تحقیقات کر رہا ہے اور وہ توقع کرتے ہیں کہ افغانستان بھی اس معاملے کی تحقیقات کرے گا۔
انہوں نے طاہر داوڑ کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی لاش کی افغانستان میں برآمدگی اور بعد ازاں پاکستان حوالگی ایک تکلیف دہ مرحلہ تھا۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ابھی تک افغانستان نے اس معاملے سے متعلق پاکستان کے ساتھ کسی طرح کی معلومات کا تبادلہ نہیں کیا ہے۔