پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے موثرجدید آبی نظام وضع کرنے پر زور

پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے موثرجدید آبی نظام وضع کرنے پر زور

سائنسی اور صنعتی تحقیق کے سرکاری ادارے (پی سی ایس آئی آر) کے چیئرمین ڈاکٹر اسلم طاہر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان میں دستیاب پانی کا صرف 9فیصد ذخیرہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے جب کہ اُن کے بقول اسے بڑھا کر 40فیصد کرنے کی ضرورت ہے جو عالمی معیار کے مطابق ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم ، سائنس اور ثفافت (یونیسکو) کا کہنا ہے کہ پاکستان کو درپیش پانی کے شدید بحران اورکم ہوتے آبی ذخائر پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ۔

ادارے کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹرشہباز خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں زراعت کے شعبے کا دارومدار پانی کی دستیابی پر ہے اور اس کے لیے نہ صرف دریاؤں اور زیر زمین آبی وسائل کے استعمال کے لیے جدید اور منظم طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے بلکہ بارشوں سے حاصل ہونے والے پانی کو ذخیر ہ کرنا بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق پاکستان میں پانی کو ذخیر ہ کرنے اور اس کو استعمال میں لانے کے لیے اب بھی فرسودہ اور غیر موثر نظام رائج ہے جو کہ اس کے ضیا ع کا باعث بن رہا ہے۔ ڈاکٹر شہباز نے بتایا کہ آبی تحفظ یقینی بنانے کے لیے پانی کی اہمیت کو تعلیمی نظام کا حصہ بنانے کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی اورسیاسی عزم کی ضرورت ہے۔”ہمار ے ملک کے جو سیاست دان ہیں اُن کے لیے سپیشل ٹریننگ ہو جس سے اُن کو پتہ چلے کہ یہ ایشوز کیا ہیں تاکہ وہ مناسب قانون سازی کرسکیں ملک کے اندر“۔

اُنھوں نے بتایا کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث سیلاب اور خشک سالی کے خدشات میں مسلسل اضافہ ہو تا جارہا ہے اوراگر فوری طور پر ایسی تبدیلیوں سے بچنے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تومسائل بڑھ جائیں گے۔ ڈاکٹر شہباز نے بتایا کہ یونیسکوموسمیاتی تبدیلیوں کی پیش گوئی کے لیے جاپان کے تعاون سے پاکستان میں جدیدنظام بھی لگا رہا ہے جب کہ پانی سے متعلق صورت حال کو نصاب کا حصہ بنانے اور کسانوں میں بھی آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ کیسے دستیاب پانی موثر طریقے سے استعمال میں لاسکتے ہیں۔

سائنسی اور صنعتی تحقیق کے سرکاری ادارے (پی سی ایس آئی آر) کے چیئرمین ڈاکٹر اسلم طاہر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان میں دستیاب پانی کا صرف 9فیصد ذخیرہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے جب کہ اُن کے بقول اسے بڑھا کر 40فیصد کرنے کی ضرورت ہے جو عالمی معیار کے مطابق ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ قیام پاکستان کے وقت ایک آدمی کے استعمال کے لیے پانچ ہزار کیوبک میٹر سے زائد پانی دسیتاب تھا لیکن اب یہ سطح کم ہو کر صرف ایک ہزار کیوبک میٹر رہ گئی ہے۔ ڈاکٹر طاہر نے کہا کہ اُن کا ادارہ بھی کسانوں کے ساتھ مل کر دستیاب پانی کے موثر استعمال کے کئی منصوبوں پر کام کر رہا ہے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ زراعت کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لا کر آٹھ سے نو لاکھ ایکڑ فٹ پانی بچایا جاسکتا ہے۔