پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اُن کا ملک ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن منصوبے (ٹیپی) پر تیزی سے عملدرآمد چاہتا ہے، کیوں کہ اُن کے بقول یہ منصوبہ خطے کے تمام ممالک کے لیے اہم ہے۔
بدھ کو ترکمانستان، افغانستان اور بھارت کے متعلقہ وزراء نے وزیراعظم نواز شریف سے اسلام آباد میں تفصیلی ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور دیگر اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ منصوبے پر عمل درآمد پر تاخیر سے اس کی لاگت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے اس کی جلد تکمیل کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق مہمان وزراء نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ منصوبہ خطے کے تمام ہی ممالک کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔
بعد ازاں افغانستان کے وزیر برائے معدنیات و پیٹرولیم ڈاکٹر داؤد شاہ نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ پاکستان گیس کی قلت کو دور کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
’’(ٹیپی) پر بات چیت ہو رہی ہے اور خاصی آگے بڑھی ہے، اس پر پچھلے کئی سالوں سے بات ہو رہی ہے لیکن اب ’’ٹیپی‘‘ (منصوبے کے علاوہ ایران سے پابندیاں اٹھنے کی بھی اُمید ہے۔ جب کہ اپریل سے (ایل این جی گیس کی درآمد) بھی شروع ہو جائے گی تو میری نا چیز رائے میں صورت حال اس موسم گرما میں قدرے بہتر ہو گی گزشتہ کی نسبت‘‘۔
یہ منصوبہ چار ملکوں کے درمیان ہے جس میں ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت شامل ہیں۔ اُس کو ’’ٹیپی‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
اس منصوبے کا تخمینہ سات ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔
پاکستان میں حالیہ برسوں کےدوران توانائی کا بحران شدت اختیار کرتا چلا گیا ہے اور توانائی کی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کہہ چکا ہے کہ وہ دیگر ملکوں سے توانائی کی درآمد کے منصوبوں کی تکمیل میں سنجیدہ ہے۔
ترکمانستان سے درآمد کی جانے والی قدرتی گیس کے بڑے حصے سے بھارت اور پاکستان میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ ان دونوں ملکوں میں توانائی کی ضروریات میں 2030ء تک دو گنا اضافے کا امکان ہے۔ باقی کی گیس سے بجلی کی شدید قلت کا شکار افغانستان کی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔
اس منصوبے کے پایہ تکمیل کو پہنچنے کے بعد ترکمانستان سے افغانستان، پاکستان اور بھارت کو روزانہ نو کروڑ مکعب میٹر گیس فراہم کی جائے گی۔
امریکہ بھی ٹیپی گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتا آیا ہے۔