پاکستان کے الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں متوقع طور پر مئی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل تقریباً 12 لاکھ نئے ووٹرز کے اندراج کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
جمعرات کو کمیشن کی طرف سے جاری کیے ایک بیان کے مطابق نظرثانی و ترمیم شدہ انتخابی فہرستوں میں ان تمام افراد کا اندراج بھی کیا جائے گا جن کی عمر 18 سال ہے اور ان کا نیا شناختی کارڈ بن چکا ہے۔
علاوہ ازیں ووٹرز کی فہرست میں سے ایسے نام خارج بھی کیے جائیں گے جن کے شناختی کارڈ وفات یا شہریت ترک کرنے کی وجہ سے منسوخ ہو چکے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق ووٹر فہرست سے خارج کیے جانے والے ناموں کی تعداد لگ بھگ 41 ہزار تک ہو سکتی ہے۔
دیگر تین صوبوں میں بھی ایسے ہی انتظامات کیے جائیں گے۔ پنجاب اور سندھ میں یہ عمل نئی حلقہ بندیوں کا سلسلہ مکمل ہونے کے بعد شروع کیا جائےگا۔
چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل میں اصلاحات بھی متعارف کروائی جا رہی ہیں اور انتخابی نظام کو قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے بہتر بنایا جائے گا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ بات انھوں نے یورپی پارلیمنٹ کے ایک وفد سے گفتگو میں کہی جس نے بدھ کو اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی۔
سردار رضا کا کہنا تھا کہ انتخابی فہرستوں کو کمپوٹرائزڈ بنانے خاص طور پر ایک کروڑ ایسی خواتین جن کا ابھی تک اندراج نہیں ہوا انھیں بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔
دریں اثناء آئندہ ماہ کی پانچ تاریخ کو ایوان بالا یعنی سینیٹ کے انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا سلسلہ گزشتہ ہفتے مکمل ہونے کے بعد جمعرات کو ان کی جانچ پڑتال کا عمل شروع ہوا جو دو دن تک جاری رہے گا۔
52 نشستوں کے لیے 184 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جن پر لگائے جانے والے اعتراضات کے خلاف اپیلیں رواں ماہ کی 23 اور 24 تاریخوں کو جمع کروائی جا سکیں گی۔
ان اپیلوں پر 26 اور 27 فروری کو فیصلے ہوں گے اور امیدواروں کی حتمی فہرست 28 فروری کو جاری کی جائے گی۔
سینیٹ کے انتخابات میں پاکستان کی قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔
ایوان بالا میں ارکان کی تعداد 104 ہے جن میں سے 52 ممبران 11 مارچ کو اپنی رکنیت کی معیاد ختم ہونے پر سبکدوش ہو رہے ہیں۔