وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ کراچی میں ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کی حوصلہ شکنی کے لیے شہر کے بعض علاقوں میں اتوار سے جزوی کرفیو نافذ کیا جا رہا ہے جو پولیس اور رینجرز کی مدد سے لگایا جائے گا۔
کراچی میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کے بعد اسلام آباد روانگی سے قبل ہوائی اڈے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ شہر کے امن کو بحال کرنے کے لیے کچھ علاقوں کی فضائی نگرانی کے علاوہ کرفیو کے اوقات میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز میں گذشتہ تین روز کے دوران تشدد کے مختلف واقعات میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے جب کہ پولیس اور رینجرز نے متاثرہ علاقوں میں مشترکہ کارروائی کر کے متعدد افراد کو بدامنی پھیلانے کے شبے میں گرفتار بھی کیا ہے۔
رحمن ملک تشدد کے حالیہ واقعات سے نمٹنے کی مربوط کوشش کے سلسلے میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی ہدایت پر ایک روز قبل کراچی پہنچے تھے جہاں اُنھوں نے گورنر سندھ عشرت العباد اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ علماء کرام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اُنھوں نے میڈیا کے ساتھ بات چیت میں ایک مرتبہ پھر کہا کہ کراچی میں بد امنی کی وجہ ایک ’تیسری قوت‘ ہے جو حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان تصادم کرنا چاہتی ہے تاہم اُنھوں نے اس بارے میں وضاحت پیش نہیں کی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی اور وزیر اعظم گیلانی سمیت صدر آصف علی زرداری کے درمیان مکمل اتفاق ہے اور ان جماعتوں کے درمیان جھگڑے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
ایم کیو ایم اور اے این پی ایک دوسرے پر تشدد کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزم عائد کرتی آئی ہیں تاہم رحمن ملک کا کہنا ہے کہ حالیہ بات چیت کے بعد دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنے عہدے داروں کو اس الزام تراشی سے باز رہنے کی ہدایت کی ہے۔