دھماکے کے وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد مدرسے کی مسجد میں نماز جمعہ کے لیے موجود تھی۔
پاکستان کے شمالی مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں جمعہ کو ایک مدرسے میں خود کش بم دھماکا ہوا جس میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
پشاور کے قریب چمکنی کے علاقے میں یہ دھماکا شیعہ برداری کے ایک مدرسے جامعہ عارف حسین الحسینی میں ہوا۔
پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار شفیع اللہ نے جائے وقوع پر صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کی تعداد تین تھی جس میں ایک خود کش بمبار تھا۔
’’انھوں نے پہلے ہمارے کانسٹیبل کو فائرنگ کرکے زخمی کیا اور پھر مسجد میں اندر محراب تک پہنچ کر وہاں خودکش دھماکا کیا۔‘‘
پشاور پولیس کے سربراہ لیاقت علی خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ اب تک اس واقعے میں 14 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے کے وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد نماز جمعہ کے لیے موجود تھی۔
زخمیوں کو پشاور کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
خیبر پختونخواہ کے علاقے مردان میں بھی رواں ہفتے ایک خودکش بم دھماکا ہوا تھا جس میں رکن صوبائی اسمبلی سمیت 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
پشاور کے قریب چمکنی کے علاقے میں یہ دھماکا شیعہ برداری کے ایک مدرسے جامعہ عارف حسین الحسینی میں ہوا۔
پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار شفیع اللہ نے جائے وقوع پر صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کی تعداد تین تھی جس میں ایک خود کش بمبار تھا۔
’’انھوں نے پہلے ہمارے کانسٹیبل کو فائرنگ کرکے زخمی کیا اور پھر مسجد میں اندر محراب تک پہنچ کر وہاں خودکش دھماکا کیا۔‘‘
پشاور پولیس کے سربراہ لیاقت علی خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ اب تک اس واقعے میں 14 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے کے وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد نماز جمعہ کے لیے موجود تھی۔
زخمیوں کو پشاور کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
خیبر پختونخواہ کے علاقے مردان میں بھی رواں ہفتے ایک خودکش بم دھماکا ہوا تھا جس میں رکن صوبائی اسمبلی سمیت 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔