پاکستانی صحافی کے قتل پر ملک گیر احتجاج

اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ

سی پی جے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میںصحافیوں کے لیے خطرات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہےاور ملک میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال میں انھیں ہر جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت دنیا میں صحافیوں کے لیےخطرناک ترین ملک بن چکا ہے لیکن اس کے باوجود صحافیوں کے قتل میں ملوث کسی ایک شخص کو بھی قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا ہے۔

صحافیوں اور انسانی حقوق کی ملکی و بین الاقوامی تنظیمیں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے نمائندے کوہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعہ کی شدید مذمت اورشعبہ ِ صحافت سے وابستہ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کے رپورٹر ولی خان بابر کو نامعلوم کار سواروں نے جمعرات کی شب اُس وقت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا جب وہ کراچی کے مشرقی علاقے میں منشیات فروشوں کے خلاف پولیس آپریشن پر رپورٹنگ کے بعد گھر واپس جا رہے تھے۔ اُنھیں سر اور گردن میں پانچ گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

ولی خان بابر (فائل فوٹو)

ولی خان بابر کے قتل پر احتجاج کرتے ہوئے مقامی صحافتی تنظیموں نے جمعہ کو’یوم سیاہ‘کے طور پر منایا۔ پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی جلسے جلوس بھی منعقد کیے گئے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ’پی ایف یو جے‘ کی کال پر صحافتی تنظیموں اور ملک بھر میں پریس کلب کے دفاتر پراحتجاجاََ سیاہ پرچم لہرائے گئے۔ تنظیم کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ولی خان بابر کے قتل نے ایک مرتبہ پھر یہ بات ثابت کر دی ہے کہ پاکستان میں صحافی غیر مناسب اورغیر محفوظ حالات میں کام کر رہے ہیں جبکہ پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران اُن کا قتل معمول بنتا جا رہا ہے۔

تنظیم کے مطابق گذشتہ سال ہدف بنا کر قتل ، بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں ملک بھر میں شعبہ صحافت سے منسلک 21 افراد ہلاک ہوئے جب کہ رواں سال کے پہلے دو ہفتوں میں ہی دو صحافی قتل کیے جا چکے ہیں۔

نیویارک میں قائم صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے بھی ولی خان بابر کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں صحافیوں کو تواتر کے ساتھ پرتشدد کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن حکومت پاکستان اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دے رہی ۔

کراچی میں نکالی جانے والی احتجاجی ریلی

سی پی جے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میںصحافیوں کے لیے خطرات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہےاور ملک میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال میں انھیں ہر جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت دنیا میں صحافیوں کے لیےخطرناک ترین ملک بن چکا ہے لیکن اس کے باوجود صحافیوں کے قتل میں ملوث کسی ایک شخص کو بھی قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی علم بردار غیر سرکاری تنظیم ایچ آر سی پی کے سربراہ مہدی حسن نے ایک بیان میں ولی خان بابر کے قتل کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتےہوئے کہا ہے کہ یہ قتل ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت کیا گیا ہے۔