پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ سمجھوتے کے کافی قریب آ گئے ہیں۔ ان کے مطابق جاری کھاتوں کا خسارہ کم کرنے سے آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کے حصول میں پیش رفت ممکن ہو سکی ہے۔
اسلام آباد میں اسٹیٹ بینک کے زیر اہتمام الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوٹ کے قواعد و ضوابط کے اجرا کی تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پروگرام میں انہیں وفاقی کابینہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
پاکستان کی موجودہ حکومت نے گذشتہ سال اگست میں اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کے حصول کیلئے مذاکرات شروع کئے تھے لیکن دونوں کے درمیان اصلاحات کی نوعیت اور رفتار پر اختلافات کی وجہ سے امدادی پیکیج پر معاہدہ تاحال نہیں ہو سکا ہے۔
اس سلسلے میں وزیرِ اعظم عمران خان اور آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لیگارڈے کے درمیان فروری میں دبئی میں ایک ملاقات بھی ہوئی تھی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں حکومت کی رائے تھی کہ پہلے مرحلے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ جب ان کے نتائج آنا شروع ہو جائیں تو دوسرے مرحلے کی طرف جانا چاہئیے۔ اسد عمر کے مطابق اس حوالے سے اب عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ بظاہر ایسے کوئی اختلافات باقی نہیں رہے جن کو دور نہ کیا جا سکے۔
حکومت کی جانب سے گذشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سوال پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ آئی ایم ایف چاہتی ہے کہ ٹیکس بڑھائے جائیں جبکہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر عائد حکومتی ٹیکس کو کم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوگرا نے پٹرول کی قیمت میں 11 روپے 92 پیسے اضافہ تجویز کیا تھا لیکن چھ روپے کا بوجھ عوام کو منتقل کرتے ہوئے اضافی قیمت ٹیکس کٹوتی کی صورت حکومت نے خود برداشت کی ہے جو کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے برخلاف ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں اور معاشی اصلاحات پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بے نامی اکاؤنٹس کا قانون تو بنا دیا گیا تھا لیکن اس کے قوائد و ضوابط نہ ہونے کی وجہ سے عملدرآمد نہیں ہو پا رہا تھا۔ ان کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس کے قانون پر عملدرآمد کا اطلاق جلد ہو جائے گا اور اس حوالے سے وہ آج ایک اجلاس کی صدارت بھی کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو خطرناک حد سے واپس لے آئے ہیں اور دوست ممالک کی طرف سے ملنے والی بیشتر رقوم موصول ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب سے تین ارب ڈالر اور چین سے دو ارب ڈالر موصول ہو چکے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات سے صرف ایک ارب ڈالر ملنا باقی ہیں۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں بھارت کو ایشا پیسفک گروپ میں شریک چیئرمین سے ہٹانے کے لئے لکھے جانے والے خط پر اسد عمر نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ بھارت کو خود ہی چیئرمین شپ سے الگ ہو جانا چاہئیے۔