غذائی قلت کے شکار پاکستانی بچوں کے لیے امریکی اعانت

ساڑھے سات کروڑ روپے مالیت کے اس غذائی سامان کو سال 2014 اور 2015 کے دوران چھ ماہ سے پانچ سال کی عمر کے ایک لاکھ پچیس ہزار بچوں تک پہنچایا جائے گا
پاکستان میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی زندگی بچانے کے ایک منصوبے کے تحت امریکہ تقریباً 1300 میٹرک ٹن شفا بخش اشیائے خور و نوش فراہم کرے گا۔

یہ غذا وٹامن سے بھر پور مونگ پھلی کے پیسٹ سے بنائی گئی ہے جسے انتہائی غذائی قلت کے شکار پانچ سال سے کم عمر بچوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس ضمن میں جمعرات کو اسلام آباد میں ایک تقریب میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی پاکستان میں نائب سربراہ نینسی ایسٹس نے غذائی کھیپ اقوام متحدہ ادارہ برائے اطفال یعنی یونیسف اور پاکستانی حکام کے حوالے کی۔

امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ساڑھے سات کروڑ روپے مالیت کے اس غذائی سامان کو سال 2014 اور 2015 کے دوران چھ ماہ سے پانچ سال کی عمر کے ایک لاکھ پچیس ہزار بچوں تک پہنچایا جائے گا، جس سے ان بچوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

پاکستان میں 2011ء کے قومی غذائی سرو ے کے مطابق غذا کی دائمی کمی کے باعث ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے 44 فیصد بچوں کی نشوونما رک گئی ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں بچوں کے امراض کے ڈاکٹر ریحان اکبر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ غذا کی کمی کی وجہ سے بچوں میں افزائش کے لیے نہایت ضروری اجزا کی کمی ہو جاتی ہے جس سے ان کی افزئش کا عمل رک جا تا ہے۔

’’وہ بچے جن کا تعلق معاشی طور کمزور خاندانوں سے ہے ان میں بیماریوں کی بڑی وجہ غذائی کمی ہوتی ہے کیوں کہ ان کی غذا میں افزائش کے لیے ضروری اجزا شامل نہیں ہوتے جس کی وجہ سے ان کی غذائی ضروریا ت پوری نہیں ہوتیں اور ان کا انحصار صرف عام خوراک پر ہوتا ہے۔ ان کو نہ تو پھل اور سزیاں میسر ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کو افزائش کے لیے اہم وٹا من ملتے ہیں جس کی وجہ سے وہ کمزور رہ جاتے ہیں۔‘‘

امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی بچوں اور خواتین کی صحت سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کی معاونت جاری رکھے ہوئے ہے۔

حکومت پاکستان کے اعلٰی عہدیدار بھی یہ کہتے آئے ہیں کہ غذائی قلت کے باعث ملک کے مستقبل کی ضمانت نئی نسل کی درست نشو و نما نا ہونے سے ترقی کے اہداف حاصل نہیں ہو سکیں گے اس لیے اس پر حکومت خاص توجہ دے رہی ہے۔