امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ توانائی، تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں بھی پاک امریکہ شراکت داری جاری رہے گی۔
اسلام آباد —
پاکستان اور امریکہ نے طویل المدت شراکت داری کے ’اسٹریٹیجک مذاکرات‘ کی بحالی کا اعلان کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان اس اہم پیش رفت کا اعلان پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کے بعد کیا۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں جان کیری نے کہا کہ وہ یہ واضح پیغام لے کر آئے ہیں کہ امریکہ پاکستانی عوام سے ایسی طویل المدت شراکت داری کے عزم پر قائم ہے جس کی بنیاد باہمی مفاد اور احترام پر ہو۔
جان کیری نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم نے زیادہ وسیع اور جامع شراکت داری کے فروغ کے لیے اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ان مذاکرات کے تحت تمام حقیقی مسائل پر بات چیت کی جائے گی جن میں سرحدوں کی نگرانی، انسداد دہشت گردی، نجی سرمایہ کاری کے فروغ سے لے کر پاکستان میں اقتصادی بحالی سے متعلق تمام موضوعات شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ توانائی، تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں بھی پاک امریکہ شراکت داری جاری رہے گی۔
جان کیری نے کہا کہ پاکستان اس وقت تک بھرپور اقتصادی ترقی حاصل نہیں کر سکتا جب کہ تک کہ وہ اپنی ملکی حدود میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے مسئلے پر قابو نہیں پا لیتا۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ دہشت گردی دونوں ممالک کا مشترکہ دشمن ہے۔
اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان امریکہ سے مستقبل کے تعلقات میں تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے ساتھ ساتھ پاکستانی مصنوعات کی عالمی منڈی تک رسائی کے لیے تعاون کے حصول کا خواہاں ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات اور خوشحالی کے حصول کی کوششوں کے اُس وقت تک بھرپور نتائج نہیں نکل سکتے جب تک کہ امن قائم نہیں ہو جاتا۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ مذاکرات میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء اور اس کے بعد لائحہ عمل کے علاوہ افغان مصالحتی عمل اور انسداد دہشت گردی سمیت دیگر اہم علاقائی اُمور پر تفصیلی بات چیت کی۔
اُنھوں نے اس موقع پر ایک مرتبہ پھر حکومت کے اس موقف کو دہرایا کہ پاکستان افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا اور افغانوں کے زیر قیادت مصالحتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان ڈرون حملوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور مشترکہ نیوز کانفرنس میں سرتاج عزیز نے پاکستان کے اس موقف کو دہرایا کہ ایسی کارروائیاں نا صرف پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اُن کے بقول ایسے میزائل حملوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
تاہم جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ کے دشمنوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی لیکن دونوں ممالک کے خدشات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اس معاملے پر پاکستان اور امریکہ کے درمیان بات چیت جاری ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان اس اہم پیش رفت کا اعلان پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کے بعد کیا۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں جان کیری نے کہا کہ وہ یہ واضح پیغام لے کر آئے ہیں کہ امریکہ پاکستانی عوام سے ایسی طویل المدت شراکت داری کے عزم پر قائم ہے جس کی بنیاد باہمی مفاد اور احترام پر ہو۔
جان کیری نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم نے زیادہ وسیع اور جامع شراکت داری کے فروغ کے لیے اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ان مذاکرات کے تحت تمام حقیقی مسائل پر بات چیت کی جائے گی جن میں سرحدوں کی نگرانی، انسداد دہشت گردی، نجی سرمایہ کاری کے فروغ سے لے کر پاکستان میں اقتصادی بحالی سے متعلق تمام موضوعات شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ توانائی، تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں بھی پاک امریکہ شراکت داری جاری رہے گی۔
جان کیری نے کہا کہ پاکستان اس وقت تک بھرپور اقتصادی ترقی حاصل نہیں کر سکتا جب کہ تک کہ وہ اپنی ملکی حدود میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے مسئلے پر قابو نہیں پا لیتا۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ دہشت گردی دونوں ممالک کا مشترکہ دشمن ہے۔
اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان امریکہ سے مستقبل کے تعلقات میں تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے ساتھ ساتھ پاکستانی مصنوعات کی عالمی منڈی تک رسائی کے لیے تعاون کے حصول کا خواہاں ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات اور خوشحالی کے حصول کی کوششوں کے اُس وقت تک بھرپور نتائج نہیں نکل سکتے جب تک کہ امن قائم نہیں ہو جاتا۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ مذاکرات میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء اور اس کے بعد لائحہ عمل کے علاوہ افغان مصالحتی عمل اور انسداد دہشت گردی سمیت دیگر اہم علاقائی اُمور پر تفصیلی بات چیت کی۔
اُنھوں نے اس موقع پر ایک مرتبہ پھر حکومت کے اس موقف کو دہرایا کہ پاکستان افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا اور افغانوں کے زیر قیادت مصالحتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان ڈرون حملوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور مشترکہ نیوز کانفرنس میں سرتاج عزیز نے پاکستان کے اس موقف کو دہرایا کہ ایسی کارروائیاں نا صرف پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اُن کے بقول ایسے میزائل حملوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
تاہم جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ کے دشمنوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی لیکن دونوں ممالک کے خدشات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اس معاملے پر پاکستان اور امریکہ کے درمیان بات چیت جاری ہے۔