امریکی معاونت سے مچھلی کی پیدوار پانچ گنا تک بڑھنے کی توقع

امریکی معاونت سے مچھلی کی پیدوار پانچ گنا تک بڑھنے کی توقع

امریکہ کی ایک بڑی نجی کمپنی ’امریکن سویابین ایسوسی ایشن‘ نے پاکستان میں ماہی پروری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس سے ملک میں مچھلی کی پیدوار آئندہ دو سالوں میں چار سے پانچ گنا بڑھنے کی توقع ہے۔

20 لاکھ ڈالر مالیت کے اس منصوبے کی انفرادیت یہ ہے کہ پہلی مرتبہ اس شعبے میں کوئی نجی امریکی کمپنی پاکستان کی معاونت کر رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت فراہم کی جانے والی رقم کو استعمال میں لا کر پاکستان فشریز ڈویلپمنٹ بورڈ ابتدائی مرحلے میں پنجاب اور سندھ میں مچھلی کی افزائش اور پیداوار کے لیے منتخب (فش فارمز) تلابوں میں آزمائشی طور پر امریکہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی خوراک کے استعمال کو فروغ دے گا۔

اس کے علاوہ امریکی ماہرین پاکستان میں ماہی پروری سے منسلک افراد کو تربیت بھی فراہم کریں گے تاکہ وہ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لا کر مچھلی برآمد بھی کرسکیں۔

زراعت سے متعلق امریکی سفارت خانے کے عہدیدار رچرڈ ڈرینن بھی مچھلی کی پیدوار بڑھانے کے اس منصوبے پر طے پانے والے معاہدے کی دستخط کی تقریب میں شریک تھے۔ اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ مچھلی کی افزائش کے لیے خوراک کی فراہمی بہت ضروری ہے۔

رچرڈ ڈرینن نے کہا کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران پاکستان میں زراعت کے شعبے کی ترقی پر چھ کروڑ ڈالر خرچ کیے جا چکے ہیں جس کے تحت پاکستانی ماہرین کے ساتھ مل کر گندم اور کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بہتر بیچ کی تیاری بھی شامل ہے۔

رچرڈ ڈرینن

پاکستان میں مچھلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے قائم فشریز ڈویلپمنٹ بورڈ کے سربراہ فیصل افتخار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان سالانہ صرف 30 کروڑ ڈالر کی مچھلی برآمد کرتا ہے جب کہ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کی برآمدات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔

’’پروڈکٹ آئے گی تو ایک مقامی آبادی کو صحت مند خوراک ملے گی اور دوسرے یہ ہے کو جو زائد (مچھلی) ہو گی بین الاقوامی معیار کی تو ہم برآمد کر سکیں گے۔ تو اس میں فائدہ ہی ہے نقصان کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔‘‘

فیصل افتخار نے بتایا کہ پاکستان میں مچھلی کی پیداوار میں کمی ایک بڑی وجہ ملک میں ماہی پروری کے فروغ کے لیے مناسب خوراک کی عدم دستیابی ہے۔ امریکی منصوبے کے تحت مرغیوں کی خوراک تیار کرنے والے بعض کارخانوں میں آزمائشی طور پر مچھلی کی افزائش کی خوراک بھی تیار کی جائے گی۔

حالیہ دنوں میں امریکہ کی طرف سے پاکستان میں سماجی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔ جمعرات کو اسی تناظر میں پاکستانی شہریوں کو بااختیار بنانے کے ایک منصوبے کا اعلان بھی کیا گیا جس کے تحت شہری موثر انداز میں اپنی ترجیحات سے سرکاری محکموں کو آگاہ کر سکیں گے۔