پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ اُن کا ملک امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام اُمور بشمول انسداد دہشت گردی کے معاملے پر مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں نفیس ذکریا نے کہا کہ علاقائی صورت حال کے تناظر میں پاکستان سمجھتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کامیابی اور علاقائی امن و استحکام کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان قریبی تعاون اہم ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل اس معاملے کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کا عندیہ دیا تھا، جس کا پاکستان کی طرف سے خیر مقدم بھی کیا گیا۔
نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت کی طرف سے پہلے ہی امریکہ کے نو منتخب صدر کو مبارکباد کے پیغامات میں اس اُمید کا اظہار کیا گیا ہے کہ دو طرفہ دیرینہ تعلقات جاری رہنے چاہیئں۔
’’پاکستان کی لیڈرشپ جو ہے انھوں نے (ڈونلڈ ٹرمپ کو) مبارکباد دی ہے اور اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ جو ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں جن بنیادوں پر یہ تعلقات بنے، اس کی بنیادیں نا صرف پرانی ہیں بلکہ مضبوط بھی ہیں۔‘‘
اُن کا کہنا تھا کہ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ دوطرفہ تعلقات کثیر الجتہی ہیں۔
نفیس ذکریا نے کہا کہ بعض معاملات پر دونوں ممالک کے درمیان اختلاف رائے بھی ہے لیکن اُن کے بقول اس بارے میں بات چیت اور روابط کا طریقہ کار موجود ہے۔
’’ہمارے جو مسائل ہیں ان کی نوعیت نا صرف دوطرفہ اور علاقائی ہے بلکہ بین الاقوامی بھی ہے۔ تو ان مسائل پر ہمارا اتفاق رائے بھی ہے اور ہماری ان کے اوپر مختلف آرا بھی ہے مگر ہم ساتھ بیٹھتے ہیں ساتھ بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔‘‘
امریکہ کے نو منتخب صدر کی کامیابی پر پاکستان کے وزیراعظم اور صدر طرف سے مبارکباد کے پیغامات میں اسی اُمید کا اظہار کیا گیا تھا کہ سات دہائیوں پر محیط دوطرفہ تعلقات کا تسلسل باہمی مفادات کی بنیاد پر جاری رہنا چاہیئے۔