مشترکہ مقاصد کے لیے پاک امریکہ تعاون جاری رکھنے پر اتفاق

امریکی کمانڈر نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں استحکام و سلامتی اور افغانستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشنز میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان عسکری تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
امریکہ کی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ جے آسٹن سوئم پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد واپس روانہ ہو گئے ہیں۔

امریکی سفارت خانے سے ہفتہ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق جنرل لائیڈ جے آسٹن نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی، سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام سے ملاقاتیں کیں۔

بیان کے مطابق ان ملاقاتوں میں سلامتی سے متعلق مشترکہ اُمور بشمول عسکریت پسندوں کی کارروائیوں اور افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج کے ساتھ تعاون کو بہتر بنانے سے متعلق تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی کمانڈر نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں استحکام و سلامتی اور افغانستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشنز میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان عسکری تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

بیان کے مطابق فریقین نے مشترکہ مقاصد کے حصول اور دونوں افواج کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے ملاقاتوں کے سلسلے کو جاری رکھنے پر اتفا ق کیا۔

رواں ہفتہ پاکستان اور امریکہ کے عسکری کمانڈروں کے درمیان یہ دوسرا رابطہ ہے۔ اس سے قبل یکم اپریل کو افغانستان میں بین الاقوامی اتحادی افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ نے راولپنڈی میں جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی تھی۔

جس میں سلامتی سے متعلق دوطرفہ اُمور کے علاوہ افغانستان میں امن و مصالحت کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔

امریکہ کی زیر قیادت نیٹو افواج نے افغانستان سے 2014ء کے اواخر تک اپنے فوجی واپس بلانے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس تناظر میں علاقائی امن کے لیے پاکستان کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔