سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ امریکہ دنیا بھر بشمول پاکستان میں داخل ہونے اور گزرنے والے فوجی سازو سامان کا مکمل حساب کتاب رکھتا ہے۔
پاکستان میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی اُن خبروں کی تردید کی گئی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ کراچی کی بندرگاہ سے افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحاد افواج ’ایساف‘ کے انیس ہزار کنٹینر چوری ہوئے ہیں۔
’’ذرائع ابلاغ تاثر دے رہے ہیں کہ امریکہ/ ایساف کے گم ہونے والے انیس ہزار کنٹینرز میں اسلحہ اور بارود والے کنٹینرز بھی شامل ہیں جو کہ درست نہیں ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ معمول کے مطابق کراچی کی بندرگاہ کو سفارتی اور فوجی سازو سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کرتا ہے۔
’’نہ امریکہ نہ ہی ایساف نے کبھی کراچی کی بندرگاہ کو ہتھیاروں یا بارود کی ترسیل کے لیے استعمال کیا ہے۔ امریکی حکومت اور ایساف کا تمام سازوسامان کا پاکستانی کسٹم حکام سے معائنہ ضروری ہے۔ امریکہ اور ایساف پاکستانی کسٹم حکام سے لائسنس یافتہ اور منظورشدہ ٹرانسپورٹرز کا استعمال کرتے ہیں۔‘‘
سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ امریکہ دنیا بھر بشمول پاکستان میں داخل ہونے اور گزرنے والے فوجی سازو سامان کا مکمل حساب کتاب رکھتا ہے۔
’’ہم اس مسئلے پر متعلقہ پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکہ اس قابل ہے کہ وہ اپنے کراچی کی بندرگاہ میں آنے اورجانے والے تمام سازو سامان کا حساب رکھ سکے۔‘‘
حال ہی پاکستانی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ امریکہ اور بین الاقوامی اتحاد افواج کے لیے افغانستان جانے والے اسلحے سے بھرے اُنیس ہزار کنٹینرز کراچی سے چوری ہو گئے تھے۔
’’ذرائع ابلاغ تاثر دے رہے ہیں کہ امریکہ/ ایساف کے گم ہونے والے انیس ہزار کنٹینرز میں اسلحہ اور بارود والے کنٹینرز بھی شامل ہیں جو کہ درست نہیں ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ معمول کے مطابق کراچی کی بندرگاہ کو سفارتی اور فوجی سازو سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کرتا ہے۔
’’نہ امریکہ نہ ہی ایساف نے کبھی کراچی کی بندرگاہ کو ہتھیاروں یا بارود کی ترسیل کے لیے استعمال کیا ہے۔ امریکی حکومت اور ایساف کا تمام سازوسامان کا پاکستانی کسٹم حکام سے معائنہ ضروری ہے۔ امریکہ اور ایساف پاکستانی کسٹم حکام سے لائسنس یافتہ اور منظورشدہ ٹرانسپورٹرز کا استعمال کرتے ہیں۔‘‘
سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ امریکہ دنیا بھر بشمول پاکستان میں داخل ہونے اور گزرنے والے فوجی سازو سامان کا مکمل حساب کتاب رکھتا ہے۔
’’ہم اس مسئلے پر متعلقہ پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکہ اس قابل ہے کہ وہ اپنے کراچی کی بندرگاہ میں آنے اورجانے والے تمام سازو سامان کا حساب رکھ سکے۔‘‘
حال ہی پاکستانی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ امریکہ اور بین الاقوامی اتحاد افواج کے لیے افغانستان جانے والے اسلحے سے بھرے اُنیس ہزار کنٹینرز کراچی سے چوری ہو گئے تھے۔