پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر مبینہ بلا اشتعال فائرنگ سے روکے اور کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل کرے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق یہ بات وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے فون پر گفتگو میں کہی۔
پاکستان اور بھارت کی طرف سے رواں ماہ تواتر کے ساتھ ایک دوسرے پر فائربندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ فائرنگ کے ان واقعات میں دونوں جانب کم ازکم 20 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور اس نے ان کے بقول بھارت کی اشتعال انگیزی کا پوری ذمہ داری اور انتہائی تحمل سے جواب دیا۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
پاکستانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان کا ملک امن پر یقین رکھتا ہے لیکن اس مقصد کے حصول کے لیے کشمیر کے بنیادی مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔
بان کی مون نے ایک بار پھر لائن آف کنٹرول پر تشدد کے واقعات میں اضافے اور یہاں ہونے والے جانی نقصان پر تشویش کا اظہار کیا۔
رواں ماہ ہی اقوام متحدہ کا فوجی مبصر مشن لائن آف کنٹرول کا دورہ کر کے وہاں سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کے نقصانات کا جائزہ لے چکا ہے۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان 2003ء میں کشمیر کو منقسم کرنے والی عارضی حدبندی "لائن آف کنٹرول" پر فائربندی کے معاہدے کی خلاف ورزیوں میں پہل کے الزامات میں تیزی کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں شدید تناؤ دیکھا جارہا ہے۔
حال ہی میں دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے بھی ہاٹ لائن پر ایک دوسرے سے رابطے میں ان واقعات کو رونما ہونے سے روکنے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
دریں اثناء اتوار کو ایک بار پھر پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر پوکھلیاں سیکٹر میں سرحد پار سے بھارتی فورسز نے مبینہ طور پر بلااشتعال فائرنگ کی۔
حکام کے مطابق اس کا پاکستانی فورسز نے بھرپور جواب دیا۔ اس تازہ واقعے میں کسی قسم کے جانی و مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
بھارت کی طرف سے پاکستانی فورسز کے اس تازہ دعوے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔