وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے اسلام آباد، تہران، استبول کنٹینر ٹرین کے قابل عمل ہونے کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے۔
اسلام آباد —
پاکستان اور ترکی نے دونوں ممالک کے مابین تجارت کے فروغ کے لیے ترجیحی تجارتی معاہدے پر اتفاق کیا ہے جسے آئندہ سال کے پہلے تین مہینوں میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔
پاکستان کے دورے پر آئے ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان کے ہمراہ اسلام آباد میں منگل کو ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس اقتصادی فریم ورک سے دونوں ملکوں کو تجارتی سہولتیں فراہم ہو سکیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’دونوں ملکوں نے توانائی، تعمیرات، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔‘‘
اس موقع پر مہمان وزیراعظم اردوان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ وسیع تر تعاون کا خواہاں ہے۔
’’ہم اس تعاون کو عسکری، اقتصادی، تجارتی اور سیاحت سمیت تمام شعبوں میں فروغ دینا چاہتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ اس جانب آج ہم نے پہلا قدم اٹھا لیا ہے۔‘‘
میزبان وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے اسلام آباد، تہران، استبول کنٹینر ٹرین کے قابل عمل ہونے کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے۔ ان کے بقول اس منصوبے سے نہ صرف روابط مضبوط ہوں گے بلکہ دونوں ملکوں اور خطے کے دیگر ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے خطے کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکی خطے میں امن و استحکام کے فروغ سے متعلق مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیراعظم اردوان دو روزہ سرکاری دورے پر پیر کو لاہور پہنچے تھے اور اپنے دورے کے آخری مرحلے میں منگل کو اسلام آباد میں انھوں نے صدر ممنون حسین سے ملاقات کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں بھی دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
مہمان وزیراعظم کے ہمراہ ترکی کے وزراء، تاجروں اور سرمایہ کاروں کا ایک وفد بھی پاکستان آیا تھا۔
اس دورے میں دونوں ملکوں کے درمیان صنعت و مواصلات کے شعبوں سمیت مفاہمت کی تین یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان کے دورے پر آئے ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان کے ہمراہ اسلام آباد میں منگل کو ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس اقتصادی فریم ورک سے دونوں ملکوں کو تجارتی سہولتیں فراہم ہو سکیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’دونوں ملکوں نے توانائی، تعمیرات، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔‘‘
اس موقع پر مہمان وزیراعظم اردوان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ وسیع تر تعاون کا خواہاں ہے۔
’’ہم اس تعاون کو عسکری، اقتصادی، تجارتی اور سیاحت سمیت تمام شعبوں میں فروغ دینا چاہتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ اس جانب آج ہم نے پہلا قدم اٹھا لیا ہے۔‘‘
میزبان وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے اسلام آباد، تہران، استبول کنٹینر ٹرین کے قابل عمل ہونے کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے۔ ان کے بقول اس منصوبے سے نہ صرف روابط مضبوط ہوں گے بلکہ دونوں ملکوں اور خطے کے دیگر ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے خطے کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکی خطے میں امن و استحکام کے فروغ سے متعلق مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیراعظم اردوان دو روزہ سرکاری دورے پر پیر کو لاہور پہنچے تھے اور اپنے دورے کے آخری مرحلے میں منگل کو اسلام آباد میں انھوں نے صدر ممنون حسین سے ملاقات کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں بھی دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
مہمان وزیراعظم کے ہمراہ ترکی کے وزراء، تاجروں اور سرمایہ کاروں کا ایک وفد بھی پاکستان آیا تھا۔
اس دورے میں دونوں ملکوں کے درمیان صنعت و مواصلات کے شعبوں سمیت مفاہمت کی تین یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔