پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ میں ہفتہ کی صبح ہونے والے ایک بم حملے میں ایک قبائلی سردار سمیت کم ازکم تین افراد ہلاک ہوگئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ واقعہ مرکزی قصبے خار سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر آرنگ نامی علاقے میں پیش آیا جہاں نامعلوم شدت پسندوں نے قبائلی سردار داواخان کی گاڑی کو بم حملے سے نشانہ بنایا۔
داوا خان اپنی گاڑی میں محو سفر تھے کہ سڑک میں نصب دیسی ساختہ بم کے دھماکے کی زد میں آگئے۔
اطلاعات کے مطابق مرنے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
تاحال اس واقعے کی ذمہ داری کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں قبائلی علاقوں میں شدت پسند سکیورٹی فورسز کے علاوہ قبائلی رہنماؤں پر ہلاکت خیز حملے کرتے رہے ہیں۔
باجوڑ ایجنسی افغان سرحد سے ملحق ہے اور جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہ ایک دور افتادہ مقام ہے۔
رواں ہفتے ہی سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک رہنما اخونزادہ چٹان کے بیٹے کو بھی باجوڑ سے اغوا کر لیا گیا تھا لیکن بچے کو اگلے ہی روز اغوا کاروں نے رہا کر دیا تھا۔
ادھر اطلاعات کے مطابق چارسدہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ قبائلی علاقوں سے ملحق ہے اور ملک میں ہونے والی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ یہاں شدت پسندوں کی طرف سے پولیس اور سکیورٹی فورسز پر ہلاکت خیز حملوں میں متعدد اعلیٰ افسران سمیت درجنوں اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
تاہم گزشتہ سال جون سے شمالی علاقے وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کے بعد دہشت گرد کارروائیوں اور ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی ہے۔
شمالی وزیرستان میں حکام کے مطابق 2800 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کر کے نوے فیصد علاقے کو شدت پسندوں سے پاک کیا جا چکا ہے اور اب بعض دور افتادہ اور دشوار گزار علاقوں میں کارروائیوں کو تیز کر دیا گیا ہے۔
ایک روز قبل ہی شوال کے علاقے میں زمینی کارروائی کے ساتھ ساتھ فضائی حملے بھی کیے گئے اور حکام کے مطابق فضائی کارروائیوں میں فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل سہیل امان نے بھی لڑاکا پروازوں کو قیادت کی۔