بدعنوانی کے خلاف خفیہ مہم شروع کرنے کا اعلان

ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل پاکستان کے سربراہ عادل گیلانی

گذشتہ ہفتے غیر سرکاری تنظیم ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ بدعنوانی میں ا ضافے کی وجہ سے بدعنوان ملکوں کی فہرست میں پاکستان 42 ویں سے 34 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ تاہم حکومتی نمائندوں نے تنظیم کی رپورٹ پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مستردکردیا تھا۔

وزیر داخلہ رحمن ملک نے اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے واپڈا، ایف آئی اے اور نادرہ سمیت تمام ایسے سرکاری دفاتر میں آئندہ ہفتے سے ایک پوشیدہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا جن کے خلاف عوام کو شکایات ہیں۔

انھوں نے سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف حکومت کسی سے کوئی رعایت نہیں برتے گی اور اس لعنت کودہشت گردی سمجھ کر ہنگامی بنیادوں پرختم کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔ بقول رحمن ملک کے اس مقصد کے حصول کے لیے سرکاری اداروں میں خصوصی ایجنٹ تعینات کیے جائیں گے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ بعض سرکاری اداروں نے پہلے ہی اُن کی وزارت کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون شروع کردیا ہے جس کے نتیجے میں نادرہ اور وزارت داخلہ سے منسلک بدعنوانی میں ملوث بعض افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ۔ تاہم رحمن ملک نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

انھوں نے کہا کہ حکام نے تحقیقات کے بعد اس بات کا بھی پتہ لگایا ہے کہ شناختی کارڈ جاری کرنے والے سرکاری ادارے نادرہ کے عہدے داروں نے افغان مہاجرین کو نوے ہزار پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے ۔

گذشتہ ہفتے غیر سرکاری تنظیم ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ بدعنوانی میں ا ضافے کی وجہ سے بدعنوان ملکوں کی فہرست میں پاکستان 42 ویں سے 34 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

تاہم حکومتی نمائندوں نے تنظیم کی رپورٹ پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مستردکردیا تھا۔

بدعنوانی کے خلاف خفیہ مہم شروع کرنے کا اعلان

ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل پاکستان کے سربراہ عادل گیلانی نے بدعنوانی کے خلاف سرکاری مہم شروع کرنے کے وزیر داخلہ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے ۔ ”ہر حکومتی ادارے میں بدعنوانی ہے اور حکومت کے اس اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے پہلے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا تھا۔“

پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر دارومدار غیر ملکی امداد پر رہا ہے اوراس سال ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب سے ہونے والی تباہ کارریوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک حکومت پر ان رقوم کے شفاف استعمال پر زور دے رہے ہیں ۔ بین الاقوامی اندازوں کے مطابق سیلاب سے ہونے والی تباہی کا تخمینہ نو اعشاریہ سات ارب ڈالر ہے۔

امریکہ پاکستانی حکومت پر زور دے رہا ہے کہ وہ اپنے ہاں محصولات کے نظام کو وسعت دے کر ملک میں اشرافیہ سے ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنائے۔

سیلاب زدگان

پاکستان کی آبادی سترہ کروڑ سے زائد ہے لیکن اس سال آمدنی پر ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد بمشکل پندرہ لاکھ ہے جن میں اکثریت سرکاری اور نجی شعبوں میں کام کرنے والے ملازمین کی ہے جنھیں تنخواہوں کی ادائیگی سے پہلے ہی ٹیکسوں کی کٹوتی ہو جاتی ہے۔

ایک حالیہ جائزہ کے مطابق حالیہ برسوں میں دنیا بھر کے ممالک کو معاشی بحرانوں کا سامنا رہا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کی پارلیمان کے اکثر اراکین کے مالی اثاثہ جات میں پچھلے چھ سالوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔