پاکستان کی ایک بڑی سرکاری درسگاہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ملک میں خواجہ سراؤں کو مفت تعلیم کی فراہمی کا ایک پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
علامہ اقبال یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ خواجہ سراؤں کو یونیورسٹی میں داخلے کے بھی اُنھیں ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔
’’خواجہ سرا ہمارے معاشرے کا محروم طبقہ ہے۔۔۔ ہماری یونیورسٹی میٹرک سے لے کر پی ایچ ڈی تک پروگرام آفر کرتی ہے، ہم نے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی بھی سطح پر داخلہ لیں گے تو کی تمام فیس معاف ہو گی۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ علامہ اقبال یونیورسٹی میں فاصلاتی نظام کے تحت تعلیم فراہم کی جاتی ہے اور خواجہ سراؤں کو کلاسوں میں نہیں آنا پڑے گا۔
’’بچوں کو گھر بیٹھے کتابیں اور دیگر تعلیمی مواد ملتا ہے اور پھر اُن کا امتحان ہوتا ہے۔۔۔ خواجہ سرا برادری کے لوگوں کو کمرہ جماعت میں آنے پر جس ممکنہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے وہ اس سے بھی بچ جائیں گے۔‘‘
وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ علامہ اقبال یونیورسٹی میں مفت تعلیم کے اس پروگرام کے تحت خواجہ سرا میٹرک سے ڈاکٹریٹ کی سند اور فنی تعلیم کے کسی بھی پروگرام میں تعلیم حاصل کرنے سے نہ صرف اُن کی خود اعتمادی میں اضافہ ہو گا بلکہ انہیں معاشرے میں ایک فعال کردار ادا کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان میں خواجہ سرا برادری کا شمار ملک کے سماجی طور پر محروم طبقات میں ہوتا ہے اور انہیں معاشرے میں کئی طرح کی سماجی مشکلات کو سامنا ہے۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں حکومت نے ان کی بہتری کے لیے کئی اقدمات کیے ہیں تاہم خواجہ سرا برداری کے کارکنوں کا کہنا ہے اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
رواں سال پاکستان میں ہونے والی ملک کی چھٹی مردم شماری میں بھی خواجہ سرا برداری کو پہلی بار بطور تیسری جنس کے طور پر شمار کیا گیا ہے۔