آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کس کو آزمائیں؟ کھلاڑیوں نے سلیکٹرز کو آزمائش میں ڈال دیا

فائل فوٹو

آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کے 16 رکنی اسکواڈ میں ہر کھلاڑی ہی ایسا ہے جو اپنی پوزیشن پر کھیلنے کے لیے موزوں ہے۔ اوپنرز ہوں یا مڈل آرڈر بلے باز، فاسٹ بالنگ کا شعبہ ہو یا اسپن کا، ہر شعبے کے لیے دستیاب کھلاڑیوں میں سے 11 رکنی ٹیم کا انتخاب کرنا سلیکٹرز کے لیے مشکل ہو گا۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ چار مارچ کو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم سمیت ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کئی کھلاڑی اس وقت پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن میں مصروف ہیں اور وہ کھلاڑی جو لیگ نہیں کھیل رہے وہ 16 فروری کو پریکٹس کے لیے نیشنل اسٹیڈیم میں جمع ہوں گے۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے لیے پاکستانی اسکواڈ کے انتخاب پر بعض شائقین کرکٹ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ شاندار کارکردگی کے باوجود شاداب خان کا نام اسکواڈ میں نہیں اور ایشین پچز پر ٹیم کے اہم ہتھیار سمجھے جانے والے فاسٹ بالر محمد عباس اور نسیم شاہ کو ریزرو کھلاڑیوں میں شامل کیوں کیا گیا ہے۔

شائقین کے گلے شکوے اپنی جگہ لیکن سلیکٹرز کو ان شکووں کے لیے مزید تیار رہنا ہوں گا۔ کیوں کہ جب پلیئنگ الیون کا اعلان ہو گا تو اس سے قبل انہیں حتمی کھلاڑیوں کے ناموں پر کافی سوچ بچار کرنا ہو گی۔

پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کی جانب سے اوپننگ کرنے والے شان مسعود اپنی حالیہ کارکردگی کی وجہ سے سلیکٹرز کو متاثر کر کے ٹیسٹ اسکواڈ میں جگہ بنا پائے ہیں۔آخری بار شان جنوری 2021 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ٹیم کا حصہ تھے۔ لیکن بعد میں وہ جنوبی افریقہ، زمبابوے اور بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکے تھے۔

اسی طرح فاسٹ بالر حارث رؤف بھی ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ ہیں جو گزشتہ دو سیریز میں بھی اسکواڈ میں ہونے کے باوجود فائنل الیون کا حصہ نہیں بن سکے تھے۔

آسٹریلیا کے خلاف اوپننگ کون کرے گا؟

شان مسعود کی ٹیسٹ اسکواڈ میں واپسی کے بعد شائقین کرکٹ یہ سوال کر رہے ہیں کہ اب سلیکٹر اوپننگ بلے باز کے لیے کس کھلاڑی کا انتخاب کریں گے؟

پی ایس ایل میں حالیہ کارکردگی دیکھتے ہوئے شان مسعود کی ٹیسٹ اسکواڈ میں بطور اوپنر دوبارہ واپسی ہوئی ہے۔ لیکن اوپننگ بلے باز کی دوڑ میں امام الحق اور عبداللہ شفیق بھی میدان میں ہیں۔

امام الحق نے آخری ٹیسٹ دسمبر 2019 میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا تھا۔ ان کی ٹیسٹ اسکواڈ میں واپسی کے بعد اوپنر بلے باز کے لیے مقابلہ سخت ہو گیا ہے۔

اسی دوڑ میں شامل عبداللہ شفیق بھی ہیں جنہیں شائقین کرکٹ اوپننگ جوڑی میں دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ عبداللہ نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے خلاف ڈیبیو کیا تھا اور وہ اب تک دو ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں۔

ون ڈاؤن کی پوزیشن پر پاکستان کے سابق کپتان اظہر علی مضبوط امیدوار ہیں اور وہ بلامقابلہ اس پوزیشن پر کھیل سکتے ہیں۔

مڈل آرڈر پوزیشن پر بھی صورتِ حال کوئی مختلف نہیں۔ کیوں کہ کپتان بابر اعظم، نائب کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان اور فواد عالم بالترتیب نمبر چار، پانچ اور چھ کے لیے موزوں ہیں۔

ٹیم سلیکٹرز کو ون ڈاؤن اور مڈل آرڈر کے انتخاب میں زیادہ دشواری نہیں ہو گی البتہ کس آل راؤنڈر کو ٹیم میں ان کیا جائے یا کس فاسٹ بالر کو کھلایا جائے؟ یہ انتخاب سلیکشن کمیٹی کو مشکل میں ڈال سکتا ہے۔

SEE ALSO: 24 برس بعد دورۂ پاکستان کے لیے آسٹریلوی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان

پاکستان کے اسکواڈ میں چھ آل راؤنڈر موجود ہیں اگر سلیکٹرز نے تین فاسٹ بالرز پر انحصار کیا تو آل راؤنڈر میں سے ممکنہ طور پر تین ہی ٹیم میں جگہ بنا پائیں گے۔

کپتان بابر کو فہیم اشرف، فواد عالم اور محمد نواز جیسے منجھے ہوئے آل راؤنڈرز کی خدمات حاصل ہیں لیکن ساجد خان، سعود شکیل اور نعمان علی نے اپنی حالیہ کارکردگی کی وجہ سے سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کیا ہے۔

کئی سوشل میڈیا صارفین نے اپنی پلیئنگ الیون میں ساجد خان کو شامل کیا ہے۔

پاکستان ٹیم کے فاسٹ بالر حارث رؤف بھی آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل ہیں۔ اس سے قبل حارث کو جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کے خلاف بھی اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا تھا لیکن ان کی جگہ گیارہ رکنی ٹیم میں نہیں بن سکی تھی۔

فاسٹ بالر کو اگر آسٹریلیا کے خلاف آزمایا جاتا ہے تو یہ ان کا ٹیسٹ ڈیبیو ہو گا لیکن پاکستان ٹیم کی فاسٹ بالنگ لائن میں شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی پہلے سے موجود ہیں۔

حارث رؤف کو موقع دینے کی صورت میں سلیکٹرز کو یا تو تین فاسٹ بالرز کو آزمانا ہو گا بصورت دیگر حارث کے لیے حسن علی اور شاہین شاہ میں سے کسی ایک کو جگہ خالی کرنا ہو گی۔

شاہین شاہ چوں کہ پاکستان ٹیم کے اس وقت اسٹار بالر ہیں اور حسن علی بھی شاندار کارکردگی پیش کرتے آئیں ہیں اس لیے فاسٹ بالر کے انتخاب کے لیے سلیکٹرز کو سر جوڑ کر بیٹھنا پڑ سکتا ہے۔