پاکستان: آٹھ ماہ میں دہشت گردی کے واقعات میں 588 افراد ہلاک

فائل فوٹو

وزارت داخلہ کے مطابق اس وقت جیلوں میں سزائے موت کے 6,016 قیدی موجود ہیں۔

پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے ملک کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں جمع کروائے گئے ایک تحریری بیان میں بتایا گیا کہ رواں سال جنوری سے اگست تک دہشت گردی کے 821 واقعات میں 588 افراد ہلاک ہوئے۔

بیان کے مطابق دہشت گردی کے ان واقعات میں سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

دریں اثناء ایوان کو بتایا گیا کہ ملک میں اس وقت 10 فوجی عدالتیں کام کر رہی ہیں جب کہ مزید ایک عدالت کے قیام کا عمل جاری ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق اس وقت جیلوں میں سزائے موت کے 6,016 قیدی موجود ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد حکومت پاکستان نے ملک میں پھانسیوں پر عائد چھ سالہ غیر اعلانیہ پابندی ختم کر دی تھی جس کے بعد اب تک 240 سے زائد مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے اس حکومتی فیصلے کو واپس لینے کے مطالبات کیے جاتے رہے ہیں اور ان کے بقول اب تک جن لوگوں کو پھانسی پر چڑھایا گیا ان میں اکثریت دہشت گردی کی بجائے دیگر جرائم میں سزائے موت پانے والے مجرموں کی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 16 دسمبر کو پشاور میں فوج کے زیر انتظام اسکول پر طالبان کے مہلک حملے میں طالب علموں اور اسکول کے عملے سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ملک کی تاریخ کے اس مہلک حملے کے بعد دہشت گردی کے خلاف قومی لائحہ عمل کی منظوری دی گئی جس کے تحت فوجی عدالتوں کا قیام بھی شامل تھا۔

فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد دہشت گردی میں ملوث افراد کے مقدمات کو جلد نمٹانا تھا۔

انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت ہی ملک بھر میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا گیا۔

پاکستانی حکومت اور فوج کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں ملنے والی کامیابیوں کے بعد اب شہری علاقوں میں بھی موثر کارروائیاں ہو رہی ہیں، جن سے ملک میں امن و امان کی صورت حال میں قدرے بہتری آئی ہے۔

پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے بدترین دہشت گردی کا سامنا رہا ہے جس میں حکام کے مطابق 50 ہزار سے زائد پاکستانی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔