پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بدھ کو قومی اسمبلی میں ایک بیان میں انکشاف کیا کہ صوبہ سندھ کا ضلع شکار پور دہشت گردوں کی اہم گزر گاہ ہے۔
گزشتہ ہفتے شکار پور میں ایک امام بارگاہ میں دھماکے سے متعلق ہونے والی بحث کو سمیٹے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ یہ دھماکا خودکش بمبار کی کارروائی تھا جس میں لگ بھگ نو کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔
’’شکار پور کے نزدیک سے (بہت سے دہشت گرد) کراچی کا رخ کرتے ہیں، تو شکار پور کے بہت قریب ان کا ایک گڑھ ہے جس پر سکیورٹی فورسز نظر رکھے ہوئے ہیں‘‘۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جس علاقے کی اُنھوں نے نشاندہی کی ہے وہ سینکڑوں میل طویل ہے جس کی نگرانی محض چند چوکیاں قائم کرنے سے ممکن نہیں ہو گی۔
اُنھوں نے شکار پور میں امام بارگاہ پر حملے سے متعلق تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں کہا کہ خودکش بمبار کے جسم کے ملنے والے اعضا کی مدد سے یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کیا اُس کا کوئی ریکارڈ پاکستان میں کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے کے پاس ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو شکارپور میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں 62 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے جن میں سے حکام کے مطابق بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
وزیر داخلہ نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم کو اکٹھا ہونا پڑے گا اور اُن کے بقول اس مسئلے پر قابو پانے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حالیہ ہفتوں کی کارروائیوں میں سینکڑوں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔