پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور عبد القادر بلوچ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی نے پاکستانی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے اور ملک میں کوئی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
عبدالقادر بلوچ نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ دہشت گردی نے پورے ملک کو مفلوج کر دیا تھا جس کے بعد شمالی وزیرستان میں کارروائی نا گزیر ہو گئی تھی۔
’’یہ ایسی لڑائی ہے، جس میں سرخرو ہو کر باہر نکلنا، جس میں کامیاب ہو کر باہر نکلنا واحد راستہ ہے۔ ناکامی کی اس میں گنجائش نہیں ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے علاوہ ملک بھر میں جہاں بھی شدت پسند ہوں گے اُن کا تعاقب کیا جائے گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے عبدالقادر بلوچ کو شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
عبدالقادر بلوچ نے تسلیم کیا کہ نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی امداد کے لیے جس طرح پوری قوم کو متحرک کرنے کی ضرورت تھی اس میں تاحال کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے لگ بھگ 10 لاکھ افراد کا اندارج کیا گیا ہے اور اب ان افراد کے کوائف کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے۔
حکام کے مطابق نقل مکانی کرنے والوں میں 74 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
15 جون سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب جاری ہے جس میں فوج کے مطابق 500 سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جب کہ اُن کے درجنوں ٹھکانوں اور بم بنانے کی فیکٹریوں کے علاوہ خودکش بمباروں کو تربیت فراہم کرنے والے مراکز کو بھی تباہ کیا گیا ہے جب کہ بڑی تعداد میں گولہ و بارود بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔
پاکستانی فوج کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مقرر کردہ اہداف کے مطابق درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد ملک بھر میں شدت پسندوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائیوں میں بیسیوں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔