پاکستانی حکام کی ایک پانچ رکنی ٹیم اتوار کو لاہور سے نئی دہلی پہنچ گئی ہے جو رواں سال کے اوائل میں پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے مختلف پہلوؤں پر تحقیقات کرے گی۔
دو جنوری کو پاکستانی سرحد کے قریب واقع پٹھان کوٹ فضائی اڈے پر ہونے والے اس حملے میں سات اہلکار ہلاک ہو گئے تھے اور بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں موجود کالعدم تنظیم جیش محمد پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ آور مبینہ طور پر سرحد پار پاکستان سے آئے تھے۔
بھارتی حکام نے اس بارے میں کچھ معلومات بھی پاکستان کو فراہم کی تھی جس کی بنیاد پر پاکستان نے جیش محمد سے تعلق رکھنے والے بعض لوگوں کو گرفتار کرنے کے علاوہ گوجرانوالہ میں محکمہ انسداد دہشت گردی میں حملہ آوروں کے مبینہ معاونین کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔
فروری میں پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل طاہر رائے کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس میں آئی ایس آئی اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے عہدیدار بھی شامل ہیں۔
یہ ٹیم پیر سے اپنے کام کا آغاز کرے گی اور مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی حکام اسے پٹھان کوٹ میں واقعے کے عینی شاہدین تک رسائی دیں گے لیکن پاکستانی ٹیم بھارتی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سے سوال جواب نہیں کر سکے گی۔
پاکستان میں مبصرین ٹیم کے بھارت جانے کو ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر نعمان بشیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے اور وہ اس کے لیے اپنے طور خدمات پیش کرتا رہا ہے۔
"(تحقیقاتی) ٹیم کا یہ دورہ دنیا کے سامنے ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے ہم انصاف چاہتے ہیں اور اس کے لیے خود بھی کوشش کی اور ہم چاہتے ہیں کہ دنیا اس چیز کو تسلیم کرے کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی کی جنگ میں بہت حصہ ڈالا ہے اور یہ اس کا ایک پہلو ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں۔"
نعمان بشیر پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں جن میں کشیدگی کا عنصر غالب رہا ہے۔ لیکن حالیہ مہینوں میں تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی اور گزشتہ دسمبر میں پاکستان اور بھارت نے دو طرفہ جامع مذاکرات بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے جنوری میں خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات جنوری کے وسط میں کرنے کا بتایا۔
تاہم پٹھان کوٹ واقعے کے بعد یہ طے شدہ مذاکرات معطل ہو گئے اور ان کی بحالی کے بارے میں تاحال کوئی حتمی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔