بلوچستان کے علاقے تربت میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے سات مزدوروں کی لاشیں کراچی پہنچائی گئیں جہاں سپر ہائی وے پر ان کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی ہے۔
ہلاک ہونے والے تمام مزدوروں کا تعلق جنوبی وزیرستان اور سوات سے ہے تاہم یہ کراچی میں رہائش پذیر تھے ۔ یہ تمام مزدور ایک تعمیراتی کمپنی میں ملازم تھے اور انھیں منگل کو تربت کے علاقے بلیدہ میں کام کے دوران شناخت کے بعد فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا ۔ ان میں سے دو کی تدفین کراچی میں جب کہ پانچ کی میتیں ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کی جائیں گی۔
بدھ کو جب ان کی لاشیں سہراب گوٹھ میں واقع ایدھی کے سرد خانے لائی گئیں تو رشتہ داروں اور اہلِ علاقہ کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی جنھوں نے نمازِ جنازہ کے بعد احتجاج بھی کیا ۔ اس دوران سپر ہائی وے پر ٹریفک بھی معطل رہا۔ ہلاک ہونے والوں کے ساتھیوں اور رشتہ داروں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کی سختی سے مذمت کی اور بتایا کہ ان مزدوروں کو جس بے دردی سے مارا گیا ہے وہ انسانیت کے خلاف ہے۔
ان سات مزدوروں میں سے تین ایک ہی خاندان کے بتائے جاتے ہیں۔ وہاں موجود ان کے لواحقین کا کہنا تھا یہ لوگ سات آٹھ سال سے وہاں کام کر رہے تھے ۔ واقعہ کے روز دوپہر کے کھانے کے لیے اکھٹے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان کو شناخت کے بعد ہلاک کیا ۔
لواحقین کا کہنا تھا ” بلوچوں کا مسئلہ مرکز کے ساتھ ہے پشتونوں سے نہیں ۔ اس لیے اس جنگ میں ہمیں شامل نہ کیا جائے اور نہ ہی عام مزدوروں کو چاہے اس کا تعلق کسی بھی قومیت سے ہو اسے مارا جائے یہ زیادتی ہے، مرنے والے تمام افراد بے گناہ تھے اور اپنے بچوں کے لیے یہاں مزدوری کر رہے تھے ۔“